فیض حمید پر بغاوت نہیں، صرف بھتہ خوری کا الزام ہے: شیر افضل مروت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی سویلین کا فوجی عدالت میں مقدمہ دو صورتوں میں چل سکتا ہے۔ یا تو اس نے فوجی افسر کے ساتھ مل کر بغاوت کی ہو، یا پھر دشمن کے ساتھ مل کر ملک کے خلاف سازش کی ہو، اور عمران خان پر ان میں سے کوئی الزام نہیں ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے، جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ملٹری کورٹ میں کیس چلایا جا سکتا ہے، تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ان کے خلاف ایسی کوئی صورت حال موجود نہیں جس کی بنیاد پر انہیں فوجی عدالت میں پیش کیا جائے۔شیر افضل مروت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بارے میں بھی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید پر بغاوت یا کسی سنگین الزام کی بجائے صرف بھتہ خوری کا الزام ہے، اور ان کے خلاف ایسی کوئی چارج شیٹ نہیں جس سے فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکے۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئی ہے۔ انہوں نے فارم 47 کی مینجمنٹ اور پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والے اقدامات کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک میں ایسے سیاسی اور غیرسیاسی کام ہو رہے ہیں جن کا اثر پاکستان تحریک انصاف پر پڑ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہوں کے دعووں کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ آج کل کے دور میں اکثر لوگ تشدد یا دباؤ کے تحت وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں۔8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پہلے ہی پانچ جلسے منسوخ ہو چکے ہیں، اور 8 ستمبر کا جلسہ منسوخ کرنا پارٹی کے لیے ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو ہر صورت میں یہ جلسہ کرنا ہو گا، چاہے اس کے لیے انہیں کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔نیب ترامیم کی بحالی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے، شیر افضل مروت نے کہا کہ اس فیصلے نے کرپشن کو فروغ دینے کا لائسنس دے دیا ہے، اور یہ اقدام ملکی سیاست اور احتساب کے عمل کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔