غلامی قبول نہیں کروں گا، جیل میں مرجاؤں گا، عمران خان
راولپنڈی: تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طاقتور کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کریں گے، چاہے اس کی قیمت جیل میں موت کیوں نہ ہو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر سبق سکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہوں نے طاقتوروں کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت کیسے کی۔عمران خان نے ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور بنگلہ دیش سے شکست نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔
انہوں نے کرکٹ بورڈ کی سربراہی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کچھ افراد کو محض چیئرمین پی سی بی بننے کا شوق ہے جبکہ اربوں ڈالرز بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔
عمران خان نے خبردار کیا کہ ملک تیزی سے انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے اور عوامی بیداری کے آثار ہر جگہ نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے خاموش انقلاب کے باوجود فیصلہ سازوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور احمقانہ فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو محض طاقتوروں کے سامنے کھڑے ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے زور دے کر کہا کہ وہ کسی بھی صورت غلامی قبول نہیں کریں گے اور آخری دم تک مزاحمت کرتے رہیں گے۔
عمران خان نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اگر وہاں پی ٹی آئی نہ ہوتی تو صوبہ بلوچستان جیسی صورتحال کا سامنا کر رہا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل طاقت یا ڈنڈوں سے نہیں بلکہ عوامی نمائندوں کو آگے لانے میں ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں لوکل باڈی انتخابات کروانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہاں غربت اور مسائل کی جڑ یہ ہے کہ صوبے کو ملنے والی مالی امداد نیچے تک نہیں پہنچتی۔
عمران خان نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکالمے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر ٹی ٹی پی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہے تو بلوچستان میں سرگرم بی ایل اے کس کی وجہ سے ہے؟ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس، ڈائیلاگ اور آپریشن کی ضرورت ہے، جبکہ خفیہ اداروں کو دہشت گردی کے بجائے سیاسی جماعتوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
گفتگو کے آغاز میں صحافیوں نے عمران خان سے علیمہ خان کے بیان پر احتجاج کیا جس میں انہوں نے تین نجی ٹی وی چینلز کے رپورٹرز پر خفیہ اداروں سے تعلق ہونے کا الزام لگایا تھا۔ عمران خان نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ وہ علیمہ خان سے بازپرس کریں گے اور انہیں صحافیوں پر مکمل اعتماد ہے