اپوزیشن سے مذاکرات کا آغاز 9مئی کی معافی سے مشروط
اسلام آباد: وزارت قانون و انصاف کے مشیر بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں سے ان ڈائریکٹ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم یہ مذاکرات نومئی کے واقعات پر معافی سے مشروط ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بیرسٹر عقیل نے واضح کیا کہ دانیال عزیز کی جانب سے پیش کیے گئے پرائیویٹ بل سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ پارلیمان کو بھیجا جانا چاہیے تھا تاکہ اس پر بحث کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی تعداد بڑھانے پر بات چیت ہو سکتی ہے اور یہ ایک اہم موضوع ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل نے عدلیہ میں کیسز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیسز کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کی تعداد کم یا زیادہ کی جا سکتی ہے۔
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سینئر ترین جج ہی چیف جسٹس بنے گا، اور اس حوالے سے حکومت کسی کی حق تلفی کی بات نہیں کر رہی۔ اگر ججز کی توسیع ہوتی ہے تو اس کا فائدہ تمام ججز کو پہنچے گا۔