پاکستان میں سائبر کرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ
اسلام آباد: پاکستان میں سائبر کرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران دو لاکھ چھیالیس ہزار شکایات کی تصدیق ہوئی اور چار ہزار مقدمات درج کیے گئے۔ وزارت داخلہ نے پیر کے روز قومی اسمبلی میں سائبر کرائم سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار پیش کیے۔
وزارت داخلہ کی دستاویز کے مطابق، گزشتہ تین سالوں میں مجموعی طور پر تین لاکھ چھیاسی ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ تاہم، چھان بین کے بعد ان میں سے دو لاکھ چھیالیس ہزار شکایات کی تصدیق کی گئی۔ اس دوران 48 ہزار شکایات پر انکوائریاں کی گئیں، جن کے نتیجے میں چار ہزار سے زائد ملزمان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
سال 2021 میں، سائبر کرائم کی ایک لاکھ 15 ہزار 868 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 80 ہزار 803 شکایات کی تصدیق کی گئی۔ 15 ہزار 766 انکوائریاں ہوئیں، جن کے نتیجے میں 1223 ایف آئی آرز درج کی گئیں، اور 48 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں دی گئیں۔
سال 2022 میں، ایک لاکھ 36 ہزار 24 شکایات موصول ہوئیں۔ ان میں سے 83 ہزار 552 کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ 14 ہزار 380 کیسز کی انکوائریاں ہوئیں۔ اس دوران 1469 ایف آئی آرز درج ہوئیں اور 48 مقدمات میں سزائیں دی گئیں۔
سال 2023 میں، ایک لاکھ 34 ہزار 710 شکایات موصول ہوئیں، جن میں سے 82 ہزار 396 کیسز کی تصدیق ہوئی۔ اس دوران 18 ہزار 12 کیسز کی انکوائریاں ہوئیں اور 1375 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ اس سال 92 کیسز میں سزائیں دی گئیں، جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ایک نمایاں اضافہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے مختلف عوامل کارفرما ہیں جن میں سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال، آن لائن فراڈز، ڈیٹا چوری اور ہیکنگ شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جرائم کا شکار عام شہری، کاروباری ادارے اور سرکاری دفاتر بنتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں، مگر سائبر کرائم کی نوعیت تیزی سے تبدیل ہوتی رہتی ہے جو کہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
حکومت نے سائبر کرائم کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں سائبر کرائم ونگ کی صلاحیت میں اضافہ اور قانون سازی شامل ہیں۔ ان اقدامات کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی آگاہی اور سائبر سیکیورٹی کے بہترین معیار اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔
پاکستان میں سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے حکومت کو مزید موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ عوام کو بھی اپنی سائبر سیکیورٹی بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ ان جرائم کا شکار نہ بن سکیں۔