سرکاری ملازمین کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بات کرنے پر پابندی عائد
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بات کرنے سے متعلق نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے انہیں کسی بھی عوامی پلیٹ فارم پر اظہار خیال کرنے سے روک دیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک آفس میمورنڈم جاری کیا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم حکومتی اجازت کے بغیر کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم پر بات نہیں کر سکتا۔
نئے احکامات کے مطابق سرکاری ملازمین پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی سرکاری دستاویز یا معلومات کو غیر متعلقہ افراد، شہریوں یا پریس کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ، انہیں میڈیا یا سوشل میڈیا پر کسی بھی ایسی رائے یا حقائق بیان کرنے کی اجازت نہیں ہے جس سے حکومت کی ساکھ متاثر ہو یا ملک کی خود مختاری اور عزت و وقار پر منفی اثرات مرتب ہوں۔آفس میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو ایسے بیانات دینے کی اجازت نہیں ہوگی جس سے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔
ساتھ ہی، انہیں سوشل میڈیا پر کسی بھی مباحثے میں غیر جانبدار رہتے ہوئے رائے دینے سے بھی روکا گیا ہے۔ یہ ہدایات تمام سروسز گروپس کے سرکاری ملازمین پر لاگو ہوتی ہیں اور ان کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ ملازمین کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔مزید برآں، سرکاری اداروں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قابل اعتراض مواد کی نگرانی جاری رکھیں اور اسے فوری طور پر ہٹائیں۔
اس سلسلے میں وفاقی سیکرٹریز، ایڈیشنل سیکرٹریز، محکموں کے سربراہان اور چیف سیکرٹریز کو ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ ان ہدایات کا مقصد سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر پابندی لگانا نہیں ہے، بلکہ حکومتی پالیسیوں اور ملکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔