3 لاکھ 62 ہزار مقدمات کے چالان نہ جمع نہ ہونے پر آئی جی پنجاب عدالت طلب
لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے 3 لاکھ 62 ہزار مقدمات کے چالان جمع نہ ہونے پر آئی جی پنجاب کو ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جسٹس عالیہ نیلم نے اس صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی جی بن گئے ہیں تو انہیں پچھلے چالانوں کا حساب بھی دینا ہوگا۔
عدالت میں منشیات کے ملزم عمران علی کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 3 لاکھ 62 ہزار مقدمات کے چالان جمع نہیں ہوئے۔ لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 4 ستمبر کو طلب کر لیا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ ریکارڈ پہلے دستی تھا لیکن اب اسے کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے، اور 1 لاکھ 35 ہزار چالان ٹرائل کورٹ کو بھیجے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ کیا یہ 1 لاکھ 35 ہزار کیسز لاہور کے ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل نے تصدیق کی کہ یہ تعداد لاہور کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دنیا کو بتا رہے تھے کہ اتنے مقدمات زیر التواء ہیں، مگر اسکروٹنی کے بعد یہ اعداد و شمار بدل سکتے ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نے مزید کہا کہ 1470 پراسیکیوٹر کی ضرورت ہے، لیکن صرف 812 دستیاب ہیں، اور مزید 20 ہزار کیسز کی اسکروٹنی جاری ہے۔ چیف جسٹس نے ایمرجنسی بنیادوں پر اسکروٹنی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مقدمات جن کے چالان جمع نہیں ہوئے، ان کی نوعیت کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں کیسز کی نوعیت کے بارے میں کچھ بھی نہیں لکھا گیا، اور پولیس افسران عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایس ایچ او کے ایس او پیز کیا ہیں، اور اگر تفتیشی افسر فائل لے جائے تو یہ بھی جرم ہے۔ آئی جی پنجاب کو اس سلسلے میں ریکارڈ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب کہاں ہیں؟ جب پوچھا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے کہ وہ کچے کے علاقے میں ہیں، مگر انہیں فوراً بلانے کا حکم دیا گیا۔ عدالت نے کارروائی 4 ستمبر تک ملتوی کر دی۔