پاکستان میں بجلی کی کیپسٹی پے منٹ میں 2142 ارب روپے کا اضافہ
اسلام آباد:پاکستان میں بجلی کے شعبے میں مالی سال 2017 میں کیپسٹی پے منٹ (ادائیگی کی صلاحیت) کی مد میں 384 ارب روپے خرچ ہوئے تھے، جو کہ نئی آئی پی پیز کے اضافے کے ساتھ 2142 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ 2015 کے بعد بجلی کی اوسط طلب 15,000 میگاواٹ رہی جبکہ مجموعی پیداواری صلاحیت 20,000 میگاواٹ تھی، جس پر کیپسٹی پے منٹ کی مد میں لاگت 200 ارب روپے رہی۔
تاہم، 2024 میں بجلی کی اوسط طلب 13,000 میگاواٹ ہی رہی، مگر پیداواری صلاحیت 43,000 میگاواٹ تک پہنچ گئی، جس سے کیپسٹی پے منٹ میں 2142 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ 2015-16 میں طے شدہ ٹیرف کے مطابق اوسط کیپسٹی ٹیرف 2.78 روپے فی یونٹ تھا، لیکن اب 2015 کی پاور پالیسی کے تحت نئے پاور پلانٹس کی اضافے کے ساتھ آئندہ مالی سال 2025 کے لیے کیپسٹی ٹیرف 18.39 روپے فی یونٹ تک پہنچ گیا ہے۔
اس میں روپے کی قدر کی کمی بھی ایک اہم وجہ ہے، جس کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت 97 روپے بڑھ کر 278 روپے ہوگئی ہے۔ مزید برآں، پورے خطے میں بلند ترین ٹیرف کی وجہ سے پاکستان میں صارفین نے بجلی کا استعمال محدود کر دیا ہے، جس کی وجہ سے کیپسٹی پے منٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت صارفین سالانہ 1083 ارب روپے قرضے اتارنے کی مد میں ادا کر رہے ہیں، جو زیادہ تر بجلی کی پیداوار کے لیے لیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، 218 ارب روپے آپریشن اور مینٹیننس کی مد میں خرچ کیے گئے ہیں۔