چین ٹپاک ڈم ڈم، ایک سادہ فقرہ کیسے سوشل میڈیا پر چھا گیا؟
اگر آپ سوشل میڈیا کے باقاعدہ صارف ہیں، تو شاید آپ نے ‘چین ٹپاک ڈم ڈم’ کا فقرہ ضرور سنا ہوگا۔ یہ فقرہ حال ہی میں فیس بک اور انسٹاگرام کی ریلز، ویڈیوز اور میمز میں انتہائی مقبول ہوا ہے۔ بظاہر بے معنی نظر آنے والے ان الفاظ نے سوشل میڈیا پر ایک نیا رجحان قائم کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین اس فقرے کو مختلف تخلیقی انداز میں استعمال کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ مختصر عرصے میں ایک میم کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ ‘چین ٹپاک ڈم ڈم’ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ فقرہ ویڈیوز، تصاویر، اور حتیٰ کہ آڈیو کلپس میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔
فقرے کی ابتدا: بھارتی کارٹون یا پرانی فلم؟بھارتی میڈیا کے مطابق، ‘چین ٹپاک ڈم ڈم’ کا فقرہ مشہور بھارتی کارٹون ‘چھوٹا بھیم’ کے ایک منفی کردار ٹاکیا کا تکیہ کلام ہے۔ اس کردار کی منفرد بات یہی فقرہ تھا جسے بچوں میں مقبولیت حاصل ہوئی۔
تاہم، کچھ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ فقرہ پہلی بار 1966 کی فلم "لڑکا لڑکی” میں اداکار کشمور کمار نے استعمال کیا تھا۔ فلم میں اس فقرے کا استعمال ایک ہلکی پھلکی مزاحیہ صورتحال میں ہوا، جو کہ شائقین کے لیے یادگار ثابت ہوا۔میم کلچر اور فقرے کی پزیرائیسوشل میڈیا پر میمز اور وائرل مواد کا رجحان کچھ عرصے سے زور پکڑ رہا ہے۔
‘چین ٹپاک ڈم ڈم’ جیسے فقرے اس بات کی مثال ہیں کہ کس طرح سادہ سے الفاظ یا آوازیں صارفین کے دلوں میں گھر کر لیتی ہیں اور پھر وہی چیزیں ایک عالمی رجحان بن جاتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والے ان فقروں کا استعمال اکثر مزاح اور طنز کے تناظر میں کیا جاتا ہے، جو کہ ناظرین کو محظوظ کرتا ہے۔’چین ٹپاک ڈم ڈم’ کی وائرل ہوتی میمز اس بات کا ثبوت ہیں کہ کبھی کبھی سب سے زیادہ دلچسپ چیزیں وہی ہوتی ہیں جو بظاہر کوئی خاص معنی نہیں رکھتیں۔ یہی سادگی اور مزاح کا امتزاج ہے جو اس فقرے کو خاص بنا دیتا ہے۔