فتنتہ الخوارج کے سرغنہ افغانستان میں موجود حکومت کی ملی بھگت کا انکشاف
اسلام آباد: پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر سامنے آئے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد، افغانستان بین الاقوامی دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے، جس کے باعث خطے کا امن شدید خطرے میں پڑ گیا ہے۔
حالیہ انکشافات کے مطابق، دہشتگرد تنظیم فتنتہ الخوارج کے سرغنہ نور ولی محسود اور مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آئے ہیں۔ ان شواہد میں افغان حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری دستاویزات شامل ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت نے ان دہشتگردوں کو خصوصی پرمٹ جاری کیے ہیں۔نور ولی محسود کو افغان حکومت کی جانب سے سرکاری افغان کارڈ، گاڑی اور اسلحہ فراہم کیا گیا ہے۔
انہیں 2005 ماڈل فیلڈر گاڑی اور دو کلاشنکوف رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جن کے نمبر بھی سامنے آچکے ہیں۔ اسی طرح، مزاحم محسود کو بھی افغانستان کے جنوبی اور کابل کے علاقوں میں گاڑی اور اسلحہ رکھنے کے لیے اسپیشل پرمٹ جاری کیا گیا ہے۔یہ شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوارج کی قیادت نہ صرف افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے بلکہ انہیں افغان حکومت کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔
پاکستان نے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو ان دہشتگردوں کی موجودگی اور ان کے خلاف شواہد فراہم کیے ہیں، لیکن افغان حکومت نے تاحال کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی۔دفاعی ماہرین کے مطابق، افغان عبوری حکومت ان دہشتگردوں کو سرحدی علاقوں میں تعینات کرتی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے فوری داخل کیا جا سکے۔ افغان حکومت کے اس رویے نے نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اس سے قبل بھی افغان عبوری حکومت اور فتنتہ الخوارج کے کمانڈرز کے درمیان روابط کے ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آچکے ہیں، جنہوں نے افغان حکومت کی دوغلی پالیسی اور دہشتگردوں کے ساتھ ملے ہوئے گھناؤنے کردار کو بے نقاب کر دیا ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری کو ان شواہد کے ذریعے باور کرایا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کو فراہم کی جانے والی سہولت کاری عالمی اور خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان کو دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکا جا سکے