امریکا میں بڑھتی ہوئی اموات کے پیچھے کیا ہے؟
واشنگٹن: امریکا میں حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شدید گرمی اور اس سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر ہونے والی اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 1999 سے 2023 تک کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ 2016 تک ان اموات میں معمولی لیکن مسلسل کمی دیکھنے کو ملی۔ تاہم، اس نقطے کے بعد سے 2023 تک گرمی سے متعلق اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ٹیکساس یونیورسٹی میں صحت عامہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جیفری ہاورڈ کی قیادت میں ایک تحقیقاتی ٹیم نے اس صورتحال کا تجزیہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ جاری ہے، جو گرمی کی لہروں کی شدت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی شدید گرمی سے ہونے والی اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ شدید گرمی کی لہریں، جنہیں عام طور پر ہیٹ ویو کہا جاتا ہے، اب پہلے کی نسبت زیادہ طویل اور شدید ہوتی جا رہی ہیں۔
ان لہروں کے دوران درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں، جن میں دل کے دورے، فالج اور دیگر گرمی سے متعلق بیماریوں میں اضافہ شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں، نہ صرف بزرگ افراد بلکہ نوجوانوں اور درمیانی عمر کے افراد بھی متاثر ہو رہے ہیں۔تحقیقی ٹیم کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان میں توانائی کی کارگر پالیسیوں، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی، اور گرمی کی لہروں کے دوران عوامی آگاہی اور حفاظتی تدابیر پر زور دینا شامل ہے۔ عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں اور حکومتی اقدامات اس مسئلے کی شدت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔