جے یو آئی کا حکومت میں شامل ہونے یا حمایت کرنے سے انکار
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی جماعت نہ تو موجودہ حکومت میں شامل ہوگی اور نہ ہی اس کی کسی قسم کی حمایت کرے گی۔ حافظ حمد اللہ نے اس بات کا اظہار کیا کہ حکومت کی جانب سے جے یو آئی کو مخلوط حکومت میں شامل ہونے یا کم از کم سپورٹ کرنے کی خواہش ہے، مگر ان کا کہنا ہے کہ اس سوال پر بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ مسئلہ ہی پیدا نہیں ہوتا۔
حافظ حمد اللہ نے تصدیق کی کہ جے یو آئی کا موقف جولائی 2018 کے بعد بھی وہی ہے جو پہلے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ 2024 کا الیکشن محض ایک انتخاب نہیں، بلکہ ایک "آکشن” تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف زرداری کے ساتھ کسی بھی ملاقات میں شامل نہیں تھے۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ حکومت کو سوال کرنا چاہئے کہ انہیں مولانا فضل الرحمان کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں اور انہیں احترام دیا جائے گا، چاہے وہ شہباز شریف، آصف زرداری ہوں یا پی ٹی آئی کے نمائندے۔
قانون سازی کے حوالے سے افواہیں گردش کر رہی ہیں، لیکن حافظ حمد اللہ نے کہا کہ حقیقت سامنے آنے پر ہی جے یو آئی اپنا مؤقف واضح کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت سے پہلے قانون سازی پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا، اور جب کوئی قانون سازی ہوگی تو جے یو آئی اپنی پوزیشن کا اعلان کرے گی۔