تاجروں نے 34 ارب،تنخواہ دار طبقے نے 375 ارب روپے ٹیکس دیا:سینیٹر عبدالقادر
اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے ٹیکس وصولی اور ملکی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کمزور پوزیشن اور مختلف طبقوں کی جانب سے ٹیکس ادا نہ کرنے کے رجحان نے ملکی معیشت کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
سینیٹر محمد عبدالقادر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک بھر میں موجود 3.1 ملین خوردہ فروشوں میں سے صرف 2 لاکھ 70 ہزار افراد نے ٹیکس سال 2023 کے دوران ریٹرن فائل کیا ہے، جو قومی خزانے میں محض 34 ارب روپے کا حصہ ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب، تنخواہ دار طبقہ، جسے بے آواز سمجھا جاتا ہے، نے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 375 ارب روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔ اس طبقے سے رواں مالی سال کے دوران 450 ارب روپے ٹیکس وصولی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمد کنندگان نے بھی گزشتہ مالی سال کے دوران 80 سے 90 ارب روپے انکم ٹیکس کی شکل میں ادا کیے، لیکن اب حکومت نے انہیں عام ٹیکس نظام میں شامل کر لیا ہے۔ سینیٹر کے مطابق، جب حکومت نے تاجر برادری پر ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تو تاجر برادری نے اس کے خلاف کھلے عام احتجاج کیا اور ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کروا کر حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا۔
سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں حکومت کی رٹ ختم ہوتی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی اور بلوچستان میں بی ایل اے کی کاروائیاں حکومت کی کمزور حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اسی طرح سندھ اور پنجاب کے سنگم پر کچے کے ڈاکوؤں کا راج قائم ہے، جبکہ تاجروں نے حکومت کو ٹیکس وصولی کے حوالے سے مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت تاجر برادری سے ٹیکس وصولی میں ناکام رہی تو ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے، جس سے ملکی قرضوں کی ادائیگی اور حکومتی امور چلانے میں شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ حکومت کی کمزوری سے نہ صرف دہشت گرد مضبوط ہو رہے ہیں بلکہ ریاست بھی کمزور ہو رہی ہے۔
سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال اور حکومتی گرفت کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکمران طاقت کا مظاہرہ کریں اور تمام طبقوں کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے مجبور کریں، تاکہ ملک کو مالیاتی دباؤ سے نکالا جا سکے اور ریاست کا وجود قائم رہے۔