وفاقی حکومت نے فضل الرحمان کو منانے کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
اسلام آباد: پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مدد اور حمایت طلب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مولانا فضل الرحمان سے وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کی دو اہم ملاقاتیں ہوچکی ہیں، جن کا مقصد مولانا کی ناراضگی کو دور کرکے انہیں حکومتی اقدامات کی حمایت کے لیے راضی کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مولانا فضل الرحمان کو انگیج کرنے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ سیاسی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کروائی کہ ان کے تمام تحفظات دور کیے جائیں گے اور انہیں حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون ملے گا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو ایک زیرک اور جمہوری سوچ رکھنے والا سیاستدان قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مولانا فضل الرحمان جمہوری سیاسی عمل میں بھرپور کردار ادا کریں گے اور ملک کو انتشاری سیاست سے محفوظ رکھیں گے۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی گئی کہ حکومت ان کے تحفظات اور خدشات کو سنجیدگی سے لے گی اور ان کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھائے گی۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے بھی حکومت کو سیاسی مسائل کے حل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی تاہم انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جمہوری اقدار اور اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کو درپیش چیلنجز کا حل نکالے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ہونے والی ان ملاقاتوں سے سیاسی صورتحال میں بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ مستقبل قریب میں مزید ملاقاتیں بھی ہوں گی تاکہ مولانا فضل الرحمان کی مکمل حمایت حاصل کی جا سکے