عمران خان کا کیس فوجی عدالت بھیجنے کا اختیار پنجاب حکومت کے پاس ہے، وزیر قانون
اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اہم قانونی اور سیاسی معاملات پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس کو فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ پنجاب حکومت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے کیس کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ کرنا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ حکومت کسی سرپرائز قانون سازی کا ارادہ نہیں رکھتی اور جوائنٹ سیشن میں کسی قسم کی آئینی ترمیم ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیا ترمیمی بل لانے کی کوئی تجویز نہیں ہے اور حکومتی ارکان کے سیکڑوں بل پہلے سے ہی موجود ہیں۔ کسی رکن کے نجی بل کا حکومت سے تعلق نہیں ہوتا اور کوئی بھی نجی بل حکومتی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ایک سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس وقت چیف جسٹس کی توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے اور اس کا فیصلہ انہیں نہیں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی توسیع کا کوئی معاملہ زیر بحث نہیں ہے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل یا سول عدالت میں کیس چلنے کے سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو عمران خان کا کیس فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ پنجاب حکومت کرے گی۔ ان کا بیان اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ عمران خان کے خلاف قانونی معاملات میں صوبائی حکومت کا کردار اہم ہوگا۔
وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت فی الحال کسی نئے قانون سازی یا آئینی ترمیم کی منصوبہ بندی نہیں کر رہی اور موجودہ قانونی نظام کے تحت ہی کام کر رہی ہے۔ ان کے اس بیان سے ملکی سیاست اور قانون کی سمت واضح ہوتی ہے اور آئندہ ممکنہ قانونی اقدامات کا عندیہ ملتا ہے۔