ڈیجیٹل میڈیا کا مثبت استعمال وقت کی اہم ضرورت
ڈیجیٹل میڈیا آج کل دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہا ہے اور سوشل میڈیا ٹولز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا نے مین اسٹریم الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو کئی پہلوؤں میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مختلف نظریات، مذہبی اور غیر مذہبی، فرقہ پرستی، انتہا پسندی، نسلی و لسانی تشدد، اور جرائم پیشہ گروہ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں اپنی مرضی کے خیالات پروان چڑھا رہے ہیں۔ خاص طور پر 15 سے 35 سال کی عمر کے نوجوان اس ڈیجیٹل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کا خصوصی ہدف ہیں۔ اس کے علاوہ، ڈیجیٹل میڈیا نے روایتی سیاست اور حکومتی نظام کو چیلنج کیا ہے، اور یہ روایتی سوچ اور سیاست کے لئے ایک خطرہ بن کر ابھرا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کا ہر پہلو مثبت نہیں اور اسے مثبت اور منفی دونوں بنیادوں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر یہ ایک بڑے سیاسی ہتھیار کے طور پر بھی استعمال ہو رہا ہے، چاہے وہ پراپیگنڈا ہو، جعلی خبریں ہوں، یا ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش ہو۔ لیکن کیا ہم ڈیجیٹل میڈیا کے منفی پہلو کو دیکھتے ہوئے اس کے مثبت پہلو کو نظر انداز کر سکتے ہیں؟
ڈیجیٹل میڈیا کی بدولت طلباء دنیا بھر کی یونیورسٹیوں اور اداروں سے آن لائن کورسز کر سکتے ہیں اور جدید علوم تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو روایتی تعلیمی نظام تک رسائی نہیں رکھتے یا جو مالی مسائل کا شکار ہیں۔ آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز نے لاکھوں لوگوں کو اعلیٰ معیاری تعلیم فراہم کی ہے۔ڈیجیٹل میڈیا نے کاروباری دنیا کو نئی جہتیں دی ہیں۔ چھوٹے کاروبار اور اسٹارٹ اپس بھی ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے اپنے پروڈکٹس اور سروسز کو دنیا بھر میں فروخت کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا مارکیٹنگ نے برانڈز کو کم خرچ میں زیادہ لوگوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ڈیجیٹل میڈیا نے سماجی تعلقات کو ایک نئے انداز میں تشکیل دیا ہے۔ آج کے دور میں لوگ دنیا کے کسی بھی حصے میں بیٹھے اپنے دوستوں، رشتہ داروں، اور کاروباری شراکت داروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا نے خبروں اور معلومات کی فراہمی کے عمل کو تیز اور موثر بنایا ہے۔ لوگ کسی بھی وقت دنیا بھر کی خبروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی دلچسپی کے موضوعات پر تازہ ترین معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بلاگز اور وی لاگز نے لوگوں کو اپنی معلومات اور تجربات دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے کا موقع دیا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا نے تفریح کے میدان میں بھی نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ یوٹیوب، نیٹ فلکس، اور سپوٹیفائی جیسے پلیٹ فارمز نے لوگوں کو اعلیٰ معیاری مواد تک رسائی فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ، لوگ خود بھی مواد تخلیق کر کے اسے دنیا بھر میں شیئر کر سکتے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اظہار کا موقع دے سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال سے پرائیویسی کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگوں کی ذاتی معلومات کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے، اور ہیکرز ان معلومات کو چوری کر کے غلط مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کئی کمپنیاں اپنے صارفین کے ڈیٹا کو بیچتی ہیں، جس سے لوگوں کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
غلط معلومات اور فیک نیوز کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ لوگ بغیر تصدیق کے معلومات کو شیئر کرتے ہیں، جس سے معاشرے میں الجھن اور افواہوں کا سلسلہ بڑھتا ہے۔ یہ خاص طور پر سیاسی اور سماجی مسائل کے حوالے سے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ فیک نیوز عوامی رائے کو متاثر کر سکتی ہے۔
لوگوں کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مستقل موجودگی، لائکس اور فالوورز کی تعداد پر توجہ دینا، اور دوسروں کی زندگیوں سے موازنہ کرنا لوگوں میں احساسِ کمتری، ڈپریشن، اور اینگزائٹی جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، آن لائن ہراسانی (cyberbullying) بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جو لوگوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کا غیر ضروری اور غیر محدود استعمال وقت کے ضیاع کا سبب بن سکتا ہے۔ سوشل میڈیا، گیمز، اور ویڈیوز میں زیادہ وقت گزارنا لوگوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں اور کاموں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، پروڈکٹیویٹی میں کمی آ سکتی ہے اور لوگ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا نے جہاں لوگوں کو قریب لایا ہے، وہیں اس نے سماجی تعلقات میں دوری بھی پیدا کی ہے۔ لوگ اب زیادہ تر آن لائن رابطے پر انحصار کرتے ہیں اور حقیقی زندگی میں ملنے جلنے کا رجحان کم ہو رہا ہے۔ اس سے سماجی تعلقات میں گہرائی کم ہو سکتی ہے اور لوگ ایک دوسرے سے دوری محسوس کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، اور اس کے منفی پہلوؤں کو روکنے کے لیے مناسب انتظامی پالیسیوں اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا کو مکمل طور پر بند کرنے یا اس کی سختی سے روک تھام کرنے کی حکمت عملی غلط ہے کیونکہ سخت پالیسیوں سے منفی رجحانات مزید جنم لیتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا کو ہیجانی میڈیا یا فتنے و فساد کے مترادف سمجھنا کچھ حد تک درست ہو سکتا ہے، لیکن یکطرفہ پالیسی مناسب نہیں۔ ہمیں جدید انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے، اور ڈیجیٹل میڈیا کو محض مخالفانہ ریاستی و سیاسی بیانیے کی بنیاد پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
ڈیجیٹل میڈیا تعلیم اور معیشت کے باہمی تعلق کو بھی اجاگر کرتا ہے، اور عالمی دنیا سے ہمارے ملک، افراد، اور نوجوانوں کو جوڑ کر نئے علمی اور معاشی مواقع فراہم کرتا ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا کی ترقی کے لیے ہمیں منفی پہلوؤں کا سامنا کرنے کے لیے ایسی قانون سازی لانی چاہیے جو ہمیں ڈیجیٹل دنیا سے دور نہ کرے بلکہ مثبت مواقع فراہم کرے۔
پاکستان میں پہلے ہی مسائل کی کمی نہیں، اور متبادل آوازوں کی تعداد بھی کم ہے۔ تنقید کو قبول کرنے کی بجائے، یہ طرز عمل سیاسی و جمہوری عمل کو کمزور کر رہا ہے۔ اگرچہ بعض لوگ تنقید میں حدود پار کرتے ہیں یا مخالفانہ مہم میں شامل ہوتے ہیں، لیکن ان مسائل کا حل تعلیم و تربیت سے ہی ممکن ہے۔ حکومت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ تنقید کرنا شہریوں کا حق ہے اور اس حق کا ذمہ داری سے استعمال بہتر جمہوری معاشرے کی طرف لے جا سکتا ہے۔
صرف حکومت ہی نہیں بلکہ معاشرے کے مختلف کمزور اور محروم طبقے بھی جعلی خبروں اور مخالفانہ مہم کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے ردعمل، غصہ، تعصب اور نفرت پیدا ہو رہی ہے۔ مسائل کثیر جہتی ہیں اور ان کا حل بھی کثیر جہتی ہونا چاہیے۔ ملک کی سیاسی قیادت کو دو طرفہ بات چیت اور باہمی تعاون سے سیاسی ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے۔
ڈیجیٹل میڈیا سے جڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے، جمہوریت پسند قیادت کو مثبت سیاست اور روایتی فریم ورک سے باہر نکل کر نئی سوچ اپنانا ہوگی۔ مختلف عملی و فکری ماہرین سے مکالمہ اور عالمی تجربات سے سیکھنا ہوگا۔ جعلی خبروں، پروپیگنڈا، اور ریاست مخالف عناصر سے نمٹنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جانے چاہئیں:
تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک لٹریسی (پڑھنا لکھنا) کی تعلیم کو ترجیح دیں۔ غیر رسمی تعلیم جیسے مدارس اور میڈیا میں بھی اس پر زور دیں۔
نصاب کی تبدیلی: تعلیمی نصاب میں آن لائن معلومات کی جانچ، تنقید، تعصبات کی پہچان اور جعلی خبروں کی شناخت کو شامل کریں۔
قانون سازی: تمام متعلقہ فریقین کو شامل کر کے ایسے قوانین بنائیں جو آن لائن مواد کی درستگی کو یقینی بنائیں اور جعلی خبروں کا خاتمہ کریں۔
متبادل بیانیہ: حکومت کے مخالف نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس شواہد اور دلائل پر مبنی متبادل بیانیہ پیش کریں۔
باہمی اشتراک: حکومت، ڈیجیٹل کمپنیاں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
نگرانی اور آگاہی: ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی کے نظام کو شفاف بنائیں اور شہریوں کو اس کے بارے میں آگاہ کریں۔
ڈیجیٹل فرانزک: مجرموں کی تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور صلاحیتوں کو فروغ دیں۔
بین الاقوامی تعاون: جدید پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں اور قومی اتفاق رائے پر مبنی حکمت عملی اپنائیں۔