ملک بھر میں 32 لاکھ تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر
اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے باعث تاجر دوست اسکیم واپس لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ یہ اسکیم تاجر طبقے کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے اور ان کے لیے ٹیکس ریٹرن کو آسان بنانے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی۔ تاہم، اس اسکیم کے تحت مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر ایف بی آر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں 32 لاکھ تاجر ابھی بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، اور اسکیم کے تحت اب تک صرف 64 ہزار تاجروں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔ تاہم، ان میں سے بھی صرف 207 تاجروں نے معمولی مقدار میں ٹیکس ادا کیا ہے، جو کہ حکومتی توقعات کے بالکل برعکس ہے۔
ایف بی آر کے حکام نے تاجروں کے مطالبات کے جواب میں بتایا کہ آسان ٹیکس ریٹرن فارم فراہم کر دیا گیا ہے تاکہ وہ بآسانی اپنا ٹیکس ریٹرن جمع کرا سکیں۔ اس اقدام کا مقصد تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے ترغیب دینا تھا، مگر اس کا اثر بہت محدود رہا ہے۔
ایف بی آر نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ملک میں تقریباً 9 ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری یا ٹیکس گیپ موجود ہے، جو کہ قومی خزانے پر ایک بھاری بوجھ ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 9 فیصد سے بھی کم ہے، جو کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کی جانب سے مسلسل دباؤ ہے کہ حکومت ٹیکس وصولی کے نظام کو مضبوط کرے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے تاکہ ملکی معیشت کو مستحکم بنایا جا سکے۔ آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ تاجر دوست اسکیم جیسے اقدامات ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے ضروری ہیں، اور انہیں ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجر طبقہ اسکیم کے تحت ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے کترا رہا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس وصولی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تاجر برادری کی جانب سے بھی ٹیکس کی ادائیگی میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کے لیے اپنے مالی اہداف کو پورا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔