لیہ کی طالبہ کا لاہور میں اغوا، نشہ آور اشیا کھلا کر زیادتی
لاہور: لیہ کی رہائشی نہم کلاس کی طالبہ مدیحہ بی بی کے ساتھ لاہور میں پیش آنے والے ہولناک واقعے نے ہر کسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مدیحہ بی بی کے مطابق، ملزمان رضوان اور اس کی بیوی نازیہ، جو اس کے والدین کے گھر آتے جاتے تھے، نے اسے نوکری کا جھانسہ دے کر اغوا کر لیا۔ یہ واقعہ 17 جولائی کو پیش آیا جب ملزمان نے طالبہ کو لیہ کے گاؤں چوبارہ سے لاہور منتقل کیا، جہاں اسے ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔
طالبہ نے پولیس کو دی گئی درخواست میں بتایا کہ لاہور پہنچنے پر ملزمان نے اسے نشہ آور کھانا کھلایا، جس کے بعد رضوان نے زبردستی زیادتی کی۔ اس دوران وہاں موجود دیگر پانچ ملزمان نے اس کی برہنہ ویڈیو فلم بنائی۔ اس کے بعد طالبہ کو تین دن تک کمرے میں بند رکھا گیا، اور ملزمان اس دوران وقتاً فوقتاً آتے رہے۔ ملزم رضوان نے ایک مرتبہ پھر زیادتی کی اور زبردستی طالبہ سے صاف پیپرز پر انگوٹھے لگوائے، یہ دھمکی دیتے ہوئے کہ اس کا رضوان کے ساتھ نکاح ہوچکا ہے اور اگر کسی کو کچھ بتایا تو ویڈیوز وائرل کر دی جائیں گی۔
17 اگست کو مدیحہ کسی طرح موقع پاکر وہاں سے نکل کر اپنے گھر پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔ متاثرہ لڑکی کی شکایت پر تھانہ چوبارہ ضلع لیہ میں ملزمان رضوان، نازیہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ذرائع کے مطابق، ملزمان نے ایک منظم گینگ بنا رکھا ہے، جو لڑکیوں کو اغوا کرکے بلیک میلنگ کرتا ہے۔
متاثرہ طالبہ نے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور ملزمان کو سخت سزا دلوائیں۔ مدیحہ بی بی نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمان کو کھلا چھوڑ دیا گیا تو وہ مزید لڑکیوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کریں گے۔