دورے کی بیماری اور جینیاتی وجوہات، جدید تحقیق سے والدین کے لیے اہم معلومات
بچوں میں دورے پڑنے کی بیماری ایک سنگین طبی مسئلہ ہے، جس کی وجوہات سمجھنے میں والدین اور طبی ماہرین کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ حالیہ تحقیق نے اس بیماری کی جینیاتی وجوہات کا پتہ لگا کر اہم انکشافات کیے ہیں، جس سے نہ صرف بیماری کی بہتر تشخیص ممکن ہو سکے گی بلکہ مستقبل میں علاج کے نئے راستے بھی کھل سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس تحقیق میں بچوں میں دورے پڑنے کی بیماری کے اسباب کو سمجھنے کے لیے جدید تکنیک کا استعمال کیا۔ تحقیق کا مقصد بچوں کے جینیاتی کوڈ کا تجزیہ کرنا تھا تاکہ ان میں کسی جینیاتی خرابی کو دریافت کیا جا سکے جو دورے پڑنے کا باعث بنتی ہے۔ تحقیق میں خاص طور پر DENND5A نامی جین پر توجہ مرکوز کی گئی جو کہ دماغی خلیات کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق میں سائنسدانوں نے اسٹیم سیلز کا استعمال کیا جو انسانی جسم کے بنیادی خلیات ہیں اور کسی بھی خلیے میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے شرکا کے جینیاتی کوڈ سے اسٹیم سیلز کو ڈش میں بڑھایا اور ان کی نشوونما کا تجزیہ کیا۔ اس عمل سے یہ معلوم ہوا کہ DENND5A جین میں ہونے والی تبدیلیاں دماغی خلیات کی تقسیم میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے اسٹیم سیلز کی تعداد کم ہو جاتی ہے اور دماغ کی صحیح نشوونما ممکن نہیں ہو پاتی۔ اس خرابی کی وجہ سے بچے کی پیدائش کے دوران ہی اس کے دماغ کی نشوونما متاثر ہو جاتی ہے جس سے دورے پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج نے یہ واضح کیا کہ جب DENND5A جین میں خرابی پیدا ہوتی ہے تو دماغی خلیات کی تقسیم اور نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ دماغ کے جنین کی نشوونما کی مدت کے دوران یہ خرابی دماغ کے خلیات کی تعداد میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں دماغ کی ساختی اور فعلی خرابی سامنے آتی ہے جو بچوں میں دورے پڑنے کا سبب بنتی ہے۔
یہ نتائج نہایت اہم ہیں کیونکہ یہ پہلی بار ثابت کرتے ہیں کہ دورے پڑنے کی بیماری کا تعلق نہ صرف اعصابی نظام کے فعل سے بلکہ براہ راست جینیاتی خرابیوں سے بھی ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بچوں میں دورے پڑنے کی بیماری کی وجہ صرف ماحول یا غذائی عادات نہیں بلکہ ان کے جینیاتی کوڈ میں ہونے والی تبدیلیاں بھی ہیں۔
اس تحقیق کے ذریعے ایک اور اہم پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس خرابی کی موجودگی کی تشخیص کے لیے جینیاتی ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ جینیاتی ٹیسٹ کے ذریعے خاندان کے ممبران کو یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا ان کے جین میں ایسی کوئی تبدیلی موجود ہے جو بچوں میں دورے پڑنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے والدین کو یہ فائدہ ہو گا کہ وہ خاندانی منصوبہ بندی کرتے وقت باخبر فیصلے کر سکیں گے اور مستقبل میں اس بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکے گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ جینیاتی خرابیوں کی بروقت تشخیص سے خاندان کے افراد اپنی صحت کے بارے میں بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کے لیے مفید ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی صحت مند زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ جینیاتی مشاورت کے ذریعے والدین یہ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر ان کے جین میں خرابی موجود ہے تو انہیں مستقبل میں کیا اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس تحقیق نے صحت کے شعبے میں نئی راہیں کھول دی ہیں جہاں نہ صرف بیماری کی وجوہات کو سمجھا جا رہا ہے بلکہ اس کے حل کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جینیاتی خرابیوں کی اس دریافت نے نہ صرف بیماری کی تشخیص کو آسان بنایا ہے بلکہ اس کے علاج کے نئے امکانات بھی پیدا کیے ہیں۔ اگرچہ اس وقت اس جینیاتی خرابی کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے، لیکن اس تحقیق کے نتائج مستقبل میں نئے علاجی طریقوں کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ جینیاتی تھراپی، جس کے ذریعے جین کی خرابی کو درست کیا جا سکتا ہے، اس بیماری کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج والدین کے لیے ایک بڑا پیغام رکھتے ہیں۔ اگر کسی خاندان میں بچوں میں دورے پڑنے کی بیماری موجود ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ جینیاتی مشاورت اور ٹیسٹنگ کے عمل سے گزریں۔ یہ نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسلوں کی صحت کے لیے بھی اہم ہے۔ جینیاتی ٹیسٹ کے ذریعے والدین کو بیماری کے امکانات کا اندازہ ہو سکتا ہے اور وہ اپنے بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری اقدامات کر سکتے ہیں