امریکی حکومت نے غلطی سے طالبان کو 239 ملین ڈالر منتقل کر دیے
واشنگٹن: امریکی حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے لیے مختص 239 ملین ڈالر کی امداد طالبان کے ہاتھوں میں پہنچ گئی، جس کے بعد امریکی حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ حکومت کے نگران ادارے، اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے اپنی 2024 کی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کم از کم 29 ایسے گرانٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں طالبان کو غلطی سے یہ فنڈز منتقل کیے گئے۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ امریکی محکمہ خارجہ اپنے انسداد دہشت گردی پارٹنر کی جانچ پڑتال کے قوانین پر عمل کرنے میں ناکام رہا۔ اس بات کا انکشاف غیر سرکاری ادارے جوڈیشل واچ کی رپورٹ میں بھی کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ محکمہ خارجہ کی مختلف شاخوں نے اپنے ریکارڈ کی حفاظت اور ضروری جانچ پڑتال کرنے میں غفلت برتی۔
یہ فنڈز محکمہ خارجہ کی "ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس، اینڈ لیبر” اور "انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز” سے آئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان محکموں کی جانب سے کئی مواقع پر جانچ پڑتال کے طریقہ کار کو پورا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے طالبان کو بڑی رقم مل گئی۔
ماہرین کے مطابق، یہ فنڈز افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مختص تھے لیکن طالبان کے قبضے میں جانے سے یہ فنڈز دہشت گردی کو تقویت دینے کا باعث بن سکتے ہیں۔ امریکی حکومت کے اس سنگین غلطی کے بعد سوالات اٹھ رہے ہیں کہ امدادی رقوم کی تقسیم میں شفافیت اور احتساب کے نظام میں بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلطی کو درست کرنے اور مستقبل میں ایسی کوتاہیوں سے بچنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ نگران ادارے SIGAR کی جانب سے رپورٹ کے بعد ان رقوم کی بازیابی کے لیے بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کو بچایا جا سکے۔