اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ صرف ملکی مفاد کے لیے ہوگا، موجودہ حالات خودکشی کے مترادف: عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی حالیہ رابطے کی تردید کی۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے، اور اگر کبھی بات چیت ہوگی تو وہ صرف ملکی مفاد اور قانون کی بالادستی کے لیے ہوگی۔
عمران خان نے عوام اور فوج کے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام فوج سے محبت کرتے ہیں کیونکہ فوج ملک کا دفاع کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کو مضبوط اداروں کی ضرورت ہے اور جو موجودہ اقدامات کیے جا رہے ہیں، وہ ملکی مفاد کے خلاف اور خودکشی کے مترادف ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ "صرف بھیڑ بکریاں ڈنڈوں سے کنٹرول ہوتی ہیں، انسان نہیں۔
عمران خان نے جیل کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جس کمرے میں رکھا گیا ہے، وہ "اوون” کی طرح گرم ہے، لیکن وہ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں چاہتے۔ انہوں نے اپنے اسٹاف کی بار بار تبدیلی پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ڈی جی آئی ایس آئی اور جنرل عاصم منیر ہوں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جیل میں ان کے ساتھ سختی کی جا رہی ہے اور لگتا ہے کہ "ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔
عمران خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور محسن نقوی پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کرکٹ ٹیم کو "سرجری” کی ضرورت ہے، اور بنگلہ دیش سے شکست نے ثابت کر دیا کہ پی سی بی کی قیادت ناکام ہو چکی ہے۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ محسن نقوی کی کیا اہلیت ہے جو اسے وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی بنا دیا گیا ہے
عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جیل میں مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کمرے میں چوہے آ چکے ہیں جو نماز کے دوران چھت سے گرتے ہیں۔ عمران خان نے عدالت کو اس حوالے سے آگاہ کیا تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔