حزب اللہ کے حملے کے بعد اسرائیل کی خاموشی کیا ہو رہا ہے؟
حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ نے حالیہ تنازع میں حزب اللہ کے حملوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ڈرونز نے اسرائیلی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ان کے کمانڈر کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کیے گئے تھے، تاہم اسرائیل کی جانب سے اس پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ڈرونز اور راکٹ حملے منصوبہ بندی کے مطابق کامیاب رہے۔ حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گروپ کا اصل ہدف اسرائیلی سرزمین کے اندر 110 کلومیٹر دور واقع ملٹری انٹیلی جنس کا اڈہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے جان بوجھ کر شہریوں یا عوامی مقامات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا اور صرف مخصوص عسکری اہداف پر حملہ کیا۔
حسن نصراللہ نے بتایا کہ اسرائیل کے آئرن ڈوم ڈیفنس کی توجہ ہٹانے کے لیے 300 سے زیادہ کاتیوشا راکٹ کامیابی سے داغے گئے۔ اس کے بعد متعدد ڈرونز نے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ اگر اس حملے کے نتائج ناکافی ثابت ہوئے تو پھر مزید حملے کیے جائیں گے۔اسرائیلی ردعمل اور دعوےدوسری جانب اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنصیبات پر حملہ کرنے میں حزب اللہ ناکام رہی۔
اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گلیلوٹ اڈے پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا، اور ہزاروں میزائل تباہ کرنے کے حزب اللہ کے دعوے کو بھی مسترد کر دیا۔مستقبل کی صورتحال اور تنازعہ کا ممکنہ پھیلاؤحزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مستقبل میں مزید تنازعات کا امکان ہے۔ دونوں فریقین کی جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کے سلسلے نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔