بجلی صارفین پر 46 ارب روپے کا مزید بوجھ حکومت نے منصوبہ بندی مکمل کر لی
حکومت نے بجلی صارفین پر 46 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ یہ بوجھ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین پر ڈالا جائے گا، جس سے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
حکومت نے اپریل تا جون 2024 کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس اضافے کا بڑا حصہ کیپسٹی پیمنٹس کے تحت 22 ارب روپے کی مد میں مانگا گیا ہے، جو پاور پلانٹس کو ادائیگیوں کے لیے ضروری ہے۔ علاوہ ازیں، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 10 ارب روپے مزید صارفین سے وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 14 ارب روپے کی اضافی رقم دیگر مدات میں وصول کی جائے گی، جس سے صارفین پر مجموعی طور پر 46 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔نیپرا کی سماعت اور ممکنہ اثراتنیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) آج تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت کرے گی۔ یہ اضافہ کے الیکٹرک سمیت تمام صارفین کے لیے ہوگا، جس سے ملک بھر کے صارفین پر اضافی بوجھ پڑے گا۔ نیپرا کی سماعت کے بعد اگر اس درخواست کو منظور کر لیا جاتا ہے، تو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فوری اثر عوام پر پڑے گا، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
حکومت کے اس اقدام پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا امکان ہے۔ مہنگائی کے باعث پہلے ہی عوام کی قوت خرید کم ہو چکی ہے، اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے سے زندگی گزارنا اور مشکل ہو جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی اس فیصلے پر تنقید متوقع ہے، جو حکومت کے اس اقدام کو عوام دشمن قرار دے سکتی ہیں۔
حکومت کی جانب سے اس اضافے کا جواز بجلی کے شعبے میں ہونے والے اضافی اخراجات اور مالیاتی مشکلات بتائی جا رہی ہیں۔ تاہم، اس فیصلے کا عوام پر کیا اثر پڑے گا، یہ ایک اہم سوال ہے۔ حکومت کو ممکنہ عوامی ردعمل کا سامنا کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی