بھارت سے یکطرفہ تجارت، پاکستانی معیشت کے لیے خطرہ؟
اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تعلقات کی کشیدگی کے باوجود، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان نے بھارت سے 1.62 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کیں، تاہم اس دوران پاکستان نے بھارت کو ایک روپے کی بھی کوئی چیز برآمد نہیں کی۔
پاکستانی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سال 2019-20 سے 2023-24 تک بھارت سے مختلف اشیا کی درآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2019-20 کے مالی سال میں 38 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں، جب کہ اگلے سال 2020-21 میں یہ درآمدات 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اسی طرح 2021-22 میں 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں، اور 2022-23 میں 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی اشیا خریدی گئیں۔ حالیہ مالی سال 2023-24 میں پاکستان نے بھارت سے 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی اشیا منگوائیں۔ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات یکطرفہ ہیں، جس میں پاکستان بھارت سے مسلسل خریداری کر رہا ہے، جب کہ بھارت کی جانب سے کوئی برآمدات پاکستان کو نہیں کی گئیں
یہ صورتحال اقتصادی ماہرین کے لیے ایک اہم موضوع بن گئی ہے، کیونکہ اس سے ملکی خزانے پر بوجھ پڑ رہا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔تجارتی توازن کی کمی اور ملکی معیشت پر اثرات پاکستان کی بھارت سے یکطرفہ تجارت نے ملکی معیشت کو متوازن تجارتی تعلقات سے دور کر دیا ہے۔
جہاں ایک طرف پاکستان بھارت سے بڑی تعداد میں اشیا درآمد کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف پاکستان کی جانب سے بھارت کو کوئی برآمدات نہ ہونے کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ اس صورتحال کے تحت پاکستانی معیشت کو نہ صرف غیر ملکی زر مبادلہ کے نقصان کا سامنا ہے بلکہ تجارتی توازن کی کمی بھی پیدا ہو رہی ہے
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس یکطرفہ تجارت کے باعث پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔ مزید برآں، یہ صورتحال پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئے مواقع تلاش کرنے اور بھارتی منڈیوں تک رسائی کے امکانات کو محدود کرتی ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ماہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے
ایک طرف جہاں پاکستان بھارت سے اشیا درآمد کر رہا ہے، وہیں پاکستان کو اپنی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی توازن برقرار رکھنے کے لیے نئی حکمت عملی وضع کرے اور پاکستانی مصنوعات کی بھارتی منڈیوں میں رسائی کو بڑھائے