اویس لغاری نے پنجاب کی طرح دیگر صوبوں کو بلوں میں کمی کی تجاویز پیش کر دیں
اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے کوششیں جاری ہیں، تاہم اس حوالے سے ریلیف کے عملی نفاذ کے لیے کوئی حتمی وقت بتانا ابھی قبل از وقت ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر توانائی نے بتایا کہ حکومت خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدے یکطرفہ طور پر منسوخ یا تبدیل نہیں کرے گی، لیکن اپنی مشکلات بتاتے ہوئے انہیں نئی شرائط پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور اس سلسلے میں سرگرم پیشرفت جاری ہے، اگلے ایک یا دو ماہ میں اس حوالے سے قوم کو مثبت خبر ملے گی۔
دوران انٹرویو وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں زیادہ شور شرابا نہیں کرے گی بلکہ ذمہ داری سے کام لے گی۔
انہوں نے آئی پی پیز کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں بجلی کا بحران تھا، تو کسی نے ان شرائط پر سرمایہ کاری کی جو دنیا میں کوئی اور نہیں کر رہا تھا، لہذا معاہدوں کے بنیادی اصولوں سے ہٹا نہیں جا سکتا۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ جب آئی پی پیز نے ڈالر میں سرمایہ کاری کی تو ان کی ادائیگی بھی ڈالر میں ہی ہوگی، ایسا کوئی ملک نہیں جو ڈالر میں قرض لے اور مقامی کرنسی میں واپسی کرے۔
وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں بجلی کی قیمتیں جلد ہی خطے کے دیگر ممالک جیسی ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداواری قیمت زیادہ نہیں ہے بلکہ بجلی گھروں کے کرائے اور قرضوں کی واپسی کے باعث فی یونٹ بجلی مہنگی ہو رہی ہے، جس سے عوام کی آمدنی متاثر ہو رہی ہے اور لوگ بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے اپنی جمع پونجی خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ چین کے دورے کے دوران اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں دیے گئے چینی قرضوں کی ری پروفائلنگ کی جائے گی، اور بجلی گھر چلانے والی چینی کمپنیاں درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی کوئلہ استعمال کریں گی۔ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران چینی توانائی کمپنیوں کے ساتھ اتفاقِ رائے کے بعد ان دونوں اقدامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ چینی کمپنیوں کی ادائیگیوں میں تاخیر پر 90 فیصد واجبات وقت پر ادا کیے جا رہے ہیں اور صرف 10 فیصد ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ زرِمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آنے سے ادائیگیوں کا توازن بھی بہتر ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
وزیر توانائی نے پنجاب حکومت کے بجلی کے بلوں میں کمی کے اعلان پر دیگر صوبوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی عوام کو بجلی بلوں پر رعایت دینے کے لیے اقدامات کریں، بالخصوص وہ طبقات جن کی آمدنی کا بڑا حصہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں صرف ہو جاتا ہے۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے اپنے ترقیاتی بجٹ میں 45 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ غریب اور متوسط طبقے کو فی یونٹ 14 روپے کی رعایت فراہم کی جا سکے۔ اگر سندھ بھی اسی ماڈل پر عمل کرے تو اسے 10 ارب روپے درکار ہوں گے، جبکہ خیبر پختونخواہ کے لیے اسی طرز پر عمل کرنے کے لیے 8 ارب روپے کی ضرورت ہوگی۔
اویس لغاری نے آئی پی پیز سے متعلق پالیسیوں کے حوالے سے واضح کیا کہ وفاقی حکومت بجلی سستی کرنے کے حوالے سے بہت سے پہلوؤں پر کام کر رہی ہے، اور وہ اس بارے میں قبل از وقت اعلان نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگی بجلی کی ذمہ دار کوئی حکومت یا ماضی کی پالیسی نہیں بلکہ معاشی حالت کی خرابی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے 50 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے متوسط طبقے کو سستی بجلی فراہم کی جا سکے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے پر بجلی کے کارخانوں کو منتقل کرنا ایک اہم تبدیلی ہے۔ تھر کے کوئلے کو بجلی گھروں تک پہنچانے کے لیے خصوصی ریلوے لائن بچھائی جا رہی ہے۔
آخر میں انہوں نے سولر پینلز کی تنصیب کے حوالے سے کہا کہ گھروں پر سولر پینل کی تنصیب سے نیشنل گرڈ پر بجلی کی طلب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، بلکہ گھریلو صارفین کو سولر پینل سے بجلی فراہم ہوگی اور نیشنل گرڈ کو بھی مسئلہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دنیا بھر سے برآمدی صنعت کو پاکستان لانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ نیشنل گرڈ پر بجلی کی طلب میں اضافہ ہو، اور توقع ہے کہ امریکہ بھی اس شعبے میں ہماری مدد کرے گا۔