مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی ملاقات، حکومت کے لیے مشکلات بڑھ گئیں
اسلام آباد: پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ہاتھ ملایا ہے۔
اس اتحاد کا مقصد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں پر کڑی نظر رکھنا اور باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ہے۔ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں ایک وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
وفد میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما اسد قیصر اور رؤف حسن بھی شامل تھے۔ اس ملاقات میں پی ٹی آئی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر مبارکباد پیش کی اور سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں دونوں جماعتوں نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا۔ دونوں جماعتوں نے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قانون سازی سے متعلق معاملات پر غور کرے گی اور باہمی مشاورت سے آگے بڑھے گی۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے اس ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی ملاقات پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان ایک خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی تشکیل کے بعد دونوں جماعتیں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اہم قانون سازی کے معاملات پر مل کر کام کریں گی۔
جے یو آئی کے رہنما مولانا ضیا الرحمان نے اس موقع پر کہا کہ دونوں جماعتوں کے مابین اتفاق ہوا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں تمام قانون سازی سے متعلق معاملات کمیٹی کی سطح پر مل بیٹھ کر حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ میں شبلی فراز اور کامران مرتضیٰ جبکہ قومی اسمبلی میں بیرسٹر گوہر اور مولانا عبد الغفور حیدری پر مشتمل کمیٹی تمام معاملات کی نگرانی کرے گی۔
اخوانزدہ حسین یوسفزئی نے بھی اس ملاقات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو بھی اس ملاقات سے پہلے اعتماد میں لیا گیا تھا۔ ان کی مشاورت بھی شامل تھی اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ ملک میں اپوزیشن کا اتحاد مضبوط ہو اور حکومت کو چیلنج کیا جا سکے۔