بھارتی یوم آزادی پر سائبر حملے سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہائی کورٹ میں پی ٹی اے کی وضاحت
لاہور ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف ایک اہم مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اپنے جوابات جمع کرائے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع اور وجہ بتائے ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئیں، جس سے نہ صرف کاروبار بلکہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ انٹرنیٹ کی بندش کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا جائے اور ملک میں انٹرنیٹ سروس کو فوری اور مکمل طور پر بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
پی ٹی اے نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کیا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہوئی ہے اور اس کے پیچھے چار اہم وجوہات ہیں۔ پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا کہ سب سے پہلی وجہ زیر سمندر کیبل کا کٹ جانا تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہوئی۔ دوسری وجہ 31 جولائی کی دوپہر ایک انٹرنیٹ کمپنی کی غلطی تھی، جس پر متعلقہ کمپنی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملازمین کو معطل کیا گیا۔ تیسری وجہ 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کے موقع پر ہونے والا سائبر حملہ تھا، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سست ہو گیا۔ چوتھی وجہ وی پی این کے غیر معمولی استعمال کو قرار دیا گیا جس نے نیٹ ورک پر بوجھ ڈال دیا۔
وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کے جوابات پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاق کے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر شق وار جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے درخواست گزار کو بھی درخواست میں ترمیم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت کو 27 اگست تک ملتوی کر دیا۔
اس مقدمے میں انٹرنیٹ کی بندش اور اس کے اثرات پر مزید بحث ہونے کی توقع ہے، اور عدالت کی ہدایت پر نئے جوابات اور دلائل کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔