بچپن کی مشکلات بالغ عمر میں صحت کے مسائل بڑھا سکتی ہیں
زندگی کے ابتدائی سالوں میں پیش آنے والے صدمات اور تناؤ بھرے تجربات کا اثر انسان کی باقی ماندہ زندگی پر بہت گہرا ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق میں اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ بچپن میں درپیش آنے والے شدید صدمات بالغ عمر میں متعدد صحت کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ڈنڈی میں کی جانے والی ایک جامع تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ بچپن میں درپیش تناؤ بھرے تجربات نہ صرف جذباتی اور نفسیاتی صحت کو متاثر کرتے ہیں بلکہ جسمانی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ تحقیق ایک وسیع میٹا اینالسس اور سسٹمیٹک ریویو پر مشتمل تھی جس میں 3 لاکھ 70 ہزار افراد پر کیے جانے والے 25 مختلف مطالعات کا تجزیہ شامل تھا۔
تحقیق کے مطابق، بچپن میں پیش آنے والا ہر تناؤ یا صدمہ مستقبل میں طویل مدتی صحت کے مسائل میں 13 فیصد تک اضافے کا باعث بنتا ہے۔ ایڈورس چائلڈ ہوڈ ایکسپیریئنسز (اے سی ایز) ایسے منفی تجربات کو کہا جاتا ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے پیش آتے ہیں۔ ان میں جسمانی تشدد، ذہنی نظراندازی، گھریلو مسائل جیسے کہ والدین کی علیحدگی، یا دیگر سماجی اور قدرتی سانحات جیسے خشک سالی یا جنگ شامل ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے پہلے بھی بچپن کے صدمات اور بالغ عمر میں خراب صحت کے درمیان تعلق کے بارے میں متعدد مطالعات کیے جا چکے ہیں۔ تاہم، اس تحقیق نے پہلی بار مختلف مطالعات کو یکجا کر کے یہ ثابت کیا کہ یہ تعلق کس قدر مضبوط اور مستقل ہے۔
ڈاکٹر ڈھین سینارتنے، جو اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے، کے مطابق، "بچپن میں درپیش آنے والے ہر منفی تجربے کا بالغ عمر میں صحت پر اثر پڑتا ہے۔ یہ اثرات جسمانی بیماریوں سے لے کر ذہنی مسائل تک ہوسکتے ہیں اور ان کی شدت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔”
یہ تحقیق ہمیں ایک اہم سبق دیتی ہے: بچوں کے ابتدائی سالوں میں ان کی جذباتی اور جسمانی حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ بچوں کے ساتھ ہونے والے ناپسندیدہ تجربات کو کم کرنا یا ان سے بچانا ان کی بالغ زندگی میں صحت کے مسائل کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومتی اور سماجی سطح پر بھی اس مسئلے کو سمجھنے اور اس کے حل کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔ اسکولوں، سماجی اداروں، اور والدین کو اس بات کا شعور دینا ضروری ہے کہ بچوں کے ابتدائی سالوں میں انہیں کیسے محفوظ اور خوشحال رکھا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج ہمیں ایک اہم حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ بچپن کے صدمات اور بالغ عمر کے مسائل کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو محفوظ اور خوشگوار بچپن فراہم کیا جائے تاکہ ان کا مستقبل بھی روشن اور صحت مند ہو۔
اس تحقیق نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ بچوں کی حفاظت اور خوشی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، تاکہ وہ بڑے ہوکر بھی جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند رہ سکیں۔ زندگی کے ابتدائی سالوں میں دی گئی محبت اور حفاظت ہی ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔
بچپن کے صدمات اور بالغ عمر میں صحت کے مسائل کے درمیان تعلق کی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یونیورسٹی آف ڈنڈی کی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ بچوں کی جذباتی اور جسمانی حفاظت ہی ان کے مستقبل کی صحت کی ضمانت ہے۔
بطور والدین، اساتذہ، اور سماج کے ذمہ دار افراد کے طور پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بچوں کو ایسے تجربات سے بچائیں جو ان کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بچوں کو محفوظ اور خوشحال بچپن فراہم کرنا ہی ان کے بہتر اور صحت مند مستقبل کی کنجی ہے۔