مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ میں اضافہ، عالمی سطح پر پسماندگی برقرار
بلاشبہ پاکستان کی معیشت اس وقت انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہی ہے ۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافہ نے عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ جہاں ایک طرف مہنگائی کی شرح میں کمی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں تو دوسری طرف عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کچھ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے مگر کیا یہ تمام حالات ملک کے عوام اور معیشت کے لیے خوشخبری کا پیغام لا رہے ہیں یا پھر یہ محض وقتی راحتیں ہیں جو جلد ختم ہو سکتی ہیں؟
پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور یہ 16.86 فیصد پر آ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی میں 0.16 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار بظاہر ایک اچھی خبر معلوم ہوتی ہے، لیکن جب ہم اس کے پیچھے چھپی ہوئی حقیقت کو دیکھتے ہیں تو یہ کمی کچھ زیادہ اطمینان بخش نہیں لگتی۔اعداد و شمار کے مطابق 19 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 13 کے نرخوں میں کمی ہوئی جبکہ 19 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اس ڈیٹا کے مطابق ٹماٹر، انڈے، لہسن، گوشت، گڑ اور سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پیٹرول، ڈیزل، پیاز، آٹا، دال مونگ، مرغی کا گوشت، کیلے، چینی، آلو، دال مسور اور ایل پی جی سستی ہوئی ہیں۔ اگرچہ چند اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، لیکن عمومی طور پر یہ کمی عوام کو درپیش معاشی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ناکافی معلوم ہوتی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں 2021 سے اب تک بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث عوام کے لیے بجلی کے بل ایک بڑی اذیت بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی مہنگائی کی شرح ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ ہے اور یہ شرح 12 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں بجلی کے نرخ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے بڑھائے گئے تھے، کیونکہ ملک آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا قرضہ لینا چاہتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ابھی بھی بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ ملک کو عالمی معاشی مقابلے میں اپنے مقام کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ محنت اور دانشمندی کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اضافہ کے بعد 17 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 2 سے 9 اگست کے دوران 17 کروڑ 33 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 9 اگست تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 64 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیںاس کے باوجود پاکستان کی معیشت کو درپیش مشکلات میں کوئی بڑی تبدیلی نظر نہیں آتی۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا یقینی طور پر ایک مثبت پیش رفت ہے، لیکن یہ اضافہ پاکستان کی معیشت کے مجموعی مسائل کو حل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے باوجود ملک کو ابھی بھی بڑے پیمانے پر معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں قرضوں کی واپسی، مہنگائی کا دباؤ، اور برآمدات کی کمی شامل ہیں۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح ایشیائی ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کے بل گھروں کے کرائے سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جولائی 2023 کے دوران بجلی 18 فیصد مہنگی ہوئی، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مہنگائی کی شرح میں وقتی کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں معمولی اضافہ، اور عالمی سطح پر پاکستان کی پسماندگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ملک کو معاشی بحالی کے لیے طویل المدتی اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ تمام حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور معیشت کے ذمہ دار ادارے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں اور عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز کا حل صرف اعداد و شمار کی بہتری میں نہیں بلکہ حقیقی اقتصادی ترقی میں ہے۔ اگرچہ موجودہ حالات میں کچھ بہتری نظر آ رہی ہے، مگر یہ بہتری عوام کی زندگیوں میں کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ نہیں بن سکتی جب تک کہ حکومت اور ادارے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات نہ کریں۔