ڈپریشن اور تناؤ سے بچاؤ کی بہترین غذا?
اگر آپ خود کو ڈپریشن اور ذہنی تناؤ جیسے مسائل سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو بحیرہ روم کی غذا کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ امریکی طبی تحقیق کے مطابق، بحیرہ روم کی غذا، جسے Mediterranean ڈائٹ کہا جاتا ہے، اس مقصد کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے۔
بحیرہ روم کی غذا کا ماخذ اسپین، یونان، اٹلی اور فرانس جیسے ممالک کی خوراک سے ہے۔ یہ غذا پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریوں، مچھلی، اور زیتون کے تیل پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس غذا میں سرخ گوشت کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔
اس غذا کو دل کی صحت، ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے مفید اور ذیابیطس سے تحفظ کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔ مایو کلینک کی حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ Mediterranean ڈائٹ مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے اور تناؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 1591 افراد کو شامل کیا گیا تھا، جن میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین تھیں۔ ان میں سے 1412 افراد کی عمریں 18 سے 29 سال کے درمیان تھیں۔ سرویز اور سوالناموں کے ذریعے ان کے غذائی عادات اور مزاج کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران یہ معلوم ہوا کہ Mediterranean ڈائٹ کے استعمال سے ڈپریشن اور تناؤ کی کیفیت کم ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، مغربی طرز کی غذا، جیسے فاسٹ فوڈ اور زیادہ چینی، مزاج پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ سبز پتوں والی سبزیوں، سالم اناج، ورزش، گریاں، اور جو کا استعمال کرنے والے افراد مسائل کو بہتر طریقے سے حل کر پاتے ہیں اور چڑچڑاپن کو بھی کم کر لیتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غذائیں نہ صرف تناؤ کی روک تھام کرتی ہیں بلکہ مزاج پر منفی اثرات بھی کم کرتی ہیں۔ یہ نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس سے بھی ہم آہنگ ہیں، جو غذائی عادات اور ڈپریشن و انزائٹی کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق، غذائی نالی اور دماغ کے درمیان براہ راست تعلق موجود ہے۔ ورم، ہارمونز، اور نیورو ٹرانسمیٹرز مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں، اور یہ سب معدے اور غذا سے جڑے ہوئے ہیں۔
یہ تحقیق جرنل نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے، اور اس نے یہ واضح کیا ہے کہ غذا کا ہمارے ذہنی اور جذباتی صحت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔