نوجوان سائنسدان کا اسکن کینسر کے لیے مددگار صابن ایجاد
امریکا میں ایک 15 سالہ نوجوان نے ایک ایسا صابن ایجاد کیا ہے جو جلد کے کینسر کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس غیر معمولی ایجاد کی بدولت اس لڑکے کو "ٹائم میگزین” اور "ٹائم فار کڈز” کے تحت 2024 کے ‘کڈ آف دی ایئر’ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔۔
ورجینیا کے رہائشی ہیمن بیکیل ایک نو عمر سائنسدان ہیں، جنہوں نے جلد کے کینسر کے علاج میں مدد فراہم کرنے والا صابن تیار کر کے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ہیمن بیکیل نے اپنے ابتدائی سال ایتھوپیا میں گزارے، جہاں اس نے لوگوں کی جلد پر سورج کی روشنی کے اثرات کا مشاہدہ کیا۔ اس نے دیکھا کہ بہت سے لوگ سخت دھوپ میں بغیر جلد کی حفاظت کیے کام کرتے ہیں۔
ہیمن کا کہنا ہے کہ یہ سوچنا حیران کن ہے کہ ایک دن اس کا ایجاد کردہ صابن کسی کی زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ مقصد ہے جس کے لیے انہوں نے اس صابن کی تیاری کا آغاز کیا۔
امریکا منتقل ہونے کے بعد، 7 سال کی عمر میں، ہیمن کو کرسمس پر ایک کیمسٹری سیٹ تحفے میں ملا، جس کے ذریعے انہوں نے کیمیائی رد عمل کے بارے میں سیکھنا شروع کیا۔ اسی دوران، انہوں نے سورج کی روشنی کے نقصانات پر تحقیق کی اور جلد کے کینسر اور اس کے علاج میں دلچسپی لینا شروع کی۔
ہیمن نے جلد کے کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا imiquimod کے بارے میں پڑھا، جو کہ جلد کے کینسر کی کچھ اقسام کے علاج کے لیے پہلے سے ہی منظور شدہ ہے۔ انہوں نے اس دوا کو صابن میں شامل کر کے جلد کے کینسر کے ابتدائی مراحل کے علاج کا طریقہ دریافت کیا۔
ہیمن کا کہنا ہے کہ تقریباً ہر کوئی صفائی کے لیے صابن کا استعمال کرتا ہے، اس لیے انہوں نے محسوس کیا کہ صابن بنانا ہی بہترین انتخاب ہوگا۔ البتہ، اس صابن کی طبی منظوری کے لیے ابھی بہت سے مراحل باقی ہیں، جنہیں مکمل ہونے میں ایک دہائی تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
یہ نوجوان سائنسدان جلد کے کینسر کے علاج میں اپنی تحقیق کو جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے، اور امید کرتا ہے کہ اس کی ایجاد ایک دن انسانیت کے لیے مفید ثابت ہوگی۔