فائر وال معیشت کے لیے نیا چیلنج
گزشتہ چند دنوں سے پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور یہ مشکلات صرف ایک تکنیکی مسئلہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک بڑا اور اہم مسئلہ چھپا ہوا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں مبینہ طور پر فائر وال سسٹم کی تنصیب کی جا رہی ہے جس کا تجربہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ سافٹ ویئر ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے ملک کی معیشت کو تقریباً 30 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
فائر وال کی تنصیب کے حوالے سے حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، جس سے افواہوں اور قیاس آرائیوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔انٹرنیٹ سروس میں تعطل نے سب سے زیادہ نقصان ڈیجیٹل مارکیٹنگ کرنے والوں اور فری لانسرز کو پہنچایا ہے۔ عالمی سطح پر مشہور فری لانسنگ پلیٹ فارم فائیور نے پاکستانی صارفین کو انٹرنیٹ سروسز میں خلل کے باعث مشکلات کا سامنا ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف فری لانسرز بلکہ چھوٹے کاروباری اداروں اور ای کامرس پلیٹ فارمز کے لیے بھی سنگین نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی انٹرنیٹ سروسز میں پیدا ہونے والی مشکلات پر بحث ہوئی۔ کمیٹی کے ارکان نے انکشاف کیا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے باعث ای کامرس کمپنیاں اپنے کاروبار کو منتقل کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود، حکومت فائر وال سسٹم کی تنصیب کے بارے میں واضح جواب دینے سے قاصر ہے اور سارا ملبہ موبائل کمپنیوں پر ڈال رہی ہے۔
فائر وال کی تنصیب کے حوالے سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ فائر وال سسٹم کا مقصد انٹرنیٹ پر غیر قانونی اور ناپسندیدہ مواد کی روک تھام ہے۔ لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ اقدام واقعی ملکی سکیورٹی اور عوامی مفاد کے لیے کیا جا رہا ہے ۔
ناقدین کہہ رہے ہیں کہ فائر وال سسٹم کی تنصیب سے انٹرنیٹ پر آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور سروسز میں خلل پیدا ہونے سے نہ صرف عام صارفین بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دنیا بھر میں فائر وال سسٹمز کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے، جن میں سیکیورٹی، کنٹرول، اور مواد کی فِلٹرنگ شامل ہیں۔ چین اور ایران جیسے ممالک میں فائر وال سسٹمز کا استعمال سخت سنسرشپ اور حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر سخت کنٹرول کے لیے کیا جاتا ہے۔ ان ممالک میں انٹرنیٹ کی محدودیت کی وجہ سے وہاں کی عوام کو معلومات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان میں فائر وال سسٹم کی تنصیب کے بارے میں بھی یہی خدشات ہیں کہ یہ اقدام انٹرنیٹ کی آزادی پر پابندیوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فائر وال سسٹم سیکیورٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نصب کیا جا رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی رفتار اور خدمات کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس پر کوئی وضاحت نہیں دی جا رہی۔
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت، خاص طور پر فری لانسنگ اور ای کامرس، کا مستقبل اس وقت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ اگر فائر وال سسٹم کی تنصیب کے باعث انٹرنیٹ کی رفتار میں مزید کمی اور خدمات کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں، تو اس کا براہ راست اثر پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت پر پڑ سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ڈیجیٹل معیشت میں موجودگی بھی کمزور پڑ سکتی ہے۔
اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ حکومت فائر وال سسٹم کی تنصیب کے حوالے سے عوام کو وضاحت فراہم کرے اور اس اقدام کے مقاصد اور نتائج کے بارے میں مکمل شفافیت سے کام لے۔ مزید برآں، حکومت کو انٹرنیٹ سروسز کی دستیابی اور رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی آزادی اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے درمیان ایک توازن قائم کرے تاکہ عالمی سطح پر مسابقتی میدان میں پیچھے نہ رہ جائے۔ فائر وال سسٹم کا اگر درست اور شفاف طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ ملکی سیکیورٹی اور عوامی مفاد کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی آزادی اور معیشت کے مفادات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
فائر وال کی تنصیب اور اس کے ممکنہ اثرات پر بحث جاری رہے گی، لیکن اہم بات یہ ہے کہ حکومت اس حوالے سے عوام کو مطمئن کرے اور انٹرنیٹ سروسز کی بہتری کے لیے اقدامات کرے۔ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے شفافیت اور عوامی مفاد کا تحفظ انتہائی ضروری ہے۔