القسام کے کمانڈر کا ٹھکانہ اسرائیل فوج کو کیسے معلوم ہوا ؟
غزہ:گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک اہم بمباری میں القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد ضیف شہید ہوگئے۔ اس واقعے نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی اور حالیہ رپورٹوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے اس حملے کو انجام دینے کے لیے ایک پیچیدہ منصوبہ بندی کا سہارا لیا تھا۔
عرب میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق، القسام بریگیڈز کے ایک پیغام رساں ڈاکیے کی وجہ سے اسرائیلی فوج محمد ضیف کے ٹھکانے کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق، اس ڈاکیے کو محمد ضیف کی خان یونس میں بریگیڈ کمانڈر رافع سلامہ کے ساتھ ملاقات کی جگہ کا علم تھا۔ ایک خفیہ ایجنٹ نے اس ڈاکیے سے یہ معلومات حاصل کیں اور اسرائیلی فوج کو فراہم کیں، جس کے بعد اس مقام پر حملہ کیا گیا۔
13 جولائی کو اسرائیلی فوج نے اس اطلاع کے بعد خان یونس کے مقام پر بمباری کی، جس میں محمد ضیف کے ساتھ ساتھ القسام بریگیڈز کے کمانڈر رافع سلامہ اور 90 سے زائد دیگر فلسطینی بھی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگاری نے اس وقت بتایا تھا کہ حملے کے دوران محمد ضیف اور رافع سلامہ ایک ساتھ موجود تھے۔
امریکا نے اسرائیل کے لیے 20 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی منظوری دے دی
حماس نے ابتدا میں اس حملے کے دوران محمد ضیف کی موجودگی سے انکار کیا تھا، لیکن بعد میں ان کے شہید ہونے کی تصدیق کردی گئی۔ یہ حملہ اسرائیل کے عسکری کارروائیوں میں ایک اہم کامیابی قرار دی جا رہی ہے، تاہم اس نے فلسطینی علاقوں میں مزید کشیدگی اور غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
اس واقعے نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو مزید بھڑکا دیا ہے۔ محمد ضیف کی شہادت نے فلسطینی مزاحمت کو مزید تقویت دی ہے اور اسرائیل کے خلاف کارروائیوں میں شدت آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے میں معلومات کی جنگ اور خفیہ کارروائیوں کا کردار کس قدر اہم ہو چکا ہے، اور اس نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
Congratulations !
No Plagiarism Found