حق پر کھڑا ہوں، جو مرضی کرلیں.شیخ رشید
راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، مگر وہ اپنی اصولی موقف پر قائم ہیں اور کسی بھی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایک ویڈیو بیان میں شیخ رشید نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، اب انہیں اپنا سامان سمیٹ لینا چاہیے۔”
شیخ رشید نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حکومت عوام میں نفرت کی علامت بن چکی ہے اور وہ بغیر سکیورٹی کے ملک کے کسی بھی حصے میں نہیں جا سکتے۔ ان کے مطابق حکمرانوں کی تصویریں عوام کے لیے نفرت کا باعث بن چکی ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ "میرا جرم یہ ہے کہ میں نے ایک شخص اور اس کی بیوی کے خلاف بیان نہیں دیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ حق اور سچ پر ڈٹے رہیں گے اور جو بھی کرنا ہے، کر لیا جائے۔ شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے 40 روز کا چلہ کاٹ لیا ہے اور وہ اپنی دوستی قبروں تک نبھانے کے عزم پر قائم ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ اس سال 55 سال سے جاری جشن آزادی منانے کی روایت کو روک دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے لال حویلی میں ہونے والے جشن آزادی کے جلسے اور آتش بازی پر پابندی لگا دی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ "ڈپٹی کمشنر کہتا ہے تم کراؤڈ پُلر ہو، لوگ بہت آئیں گے، اس لیے جلسہ نہیں ہونے دوں گا۔”
انہوں نے کہا کہ 13 اگست کی رات 9 بجے انہیں لال حویلی چھوڑنے کا حکم دیا گیا، اور پولیس نے لال حویلی کو گھیر لیا تھا۔ شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف ملی نغمے اور ترانے پڑھنا چاہتے تھے، لیکن حکومت نے اس پر بھی پابندی لگا دی۔ اس کے باوجود، لال حویلی کے اطراف اور سامنے تقریباً 8 سے 10 ہزار لوگ جلسے کے بغیر جمع ہو گئے تھے۔
شیخ رشید کے اس بیان کے بعد عوام میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ ان کے حامیوں نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ مخالفین حکومت کے اس اقدام کو درست قرار دے رہے ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں یہ واقعہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔
شیخ رشید کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں اور جلسے پر پابندی کے معاملے پر حکومتی موقف کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس دوران، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔