مبارک ثانی کیس کا فیصلہ آئین اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہے:جے یو آئی
اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے حال ہی میں سپریم کورٹ کے متنازعہ مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آئین پاکستان اور اسلامی قوانین کے خلاف ہے، اور اس نے ملک بھر کے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطراب پیدا کیا ہے۔
جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ نہ صرف متنازعہ ہے بلکہ اس نے اسلامی اصولوں اور آئین پاکستان کی روح کو پامال کیا ہے۔ اس فیصلے کے اثرات و مضمرات پر تفصیل سے غور و خوض کرنے کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی، جو آج اسلام آباد میں ہوگی۔
کانفرنس کی صدارت جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کریں گے، جنہوں نے اس معاملے کو قومی اور اسلامی مفادات کے تناظر میں دیکھا ہے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا کہ اس اجلاس میں ملک بھر کی دینی قیادت، مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندے اور اہم شخصیات شرکت کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں اس بات پر بھی بات چیت کی جائے گی کہ کس طرح آئندہ کے لائحہ عمل کو مرتب کیا جائے گا تاکہ اسلامی اقدار اور آئین کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
اسلم غوری نے مزید کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کا تحفظ ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے اور اس ضمن میں کوئی بھی لچک برداشت نہیں کی جائے گی۔ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ متنازعہ فیصلے کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔