ایرانی میزائلوں کی روس کو فراہمی، جلد متوقع، تربیتی عمل مکمل:یورپی انٹیلی جنس کا دعویٰ
یورپی انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ درجنوں روسی فوجی اہلکاروں کو ایران میں قریبی فاصلے تک مار کرنے والے فتح-360 بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کی تربیت دی گئی ہے۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، دو یورپی انٹیلی جنس ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ روس کو جلد ہی سیکڑوں سیٹلائٹ گائیڈڈ ہتھیار فراہم کیے جانے کی توقع ہے جو وہ یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کرے گا۔
انٹیلی جنس حکام نے حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ 13 دسمبر کو تہران میں روسی وزارت دفاع کے نمائندوں نے ایرانی حکام کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ ایران کی سرکاری ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن (اے آئی او)، جو کہ ابابیل کے نام سے بھی جانی جاتی ہے،اور جس کے تیار کردہ مزائیل فتح-360 اور دوسرے بیلسٹک میزائل سسٹمز کے لیے کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ روسی اہلکاروں نے فتح-360 دفاعی نظام کو چلانے کا طریقہ سیکھنے کے لیے ایران کا دورہ کیا۔ اس سسٹم کی صلاحیت ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر (75 میل) تک میزائل اور 150 کلوگرام بارود کو لے جا سکتا ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر ایران اس طرح کے ہتھیاروں کی منتقلی میں آگے بڑھتا ہے تو امریکا، اس کے نیٹو اتحادی، اور جی 7 پارٹنرز اس کے خلاف فوری اور سخت اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے لیے ایران کی حمایت میں اضافے کی واضح علامت ہوگا۔
روس کی وزارت دفاع نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے ایک بیان میں کہا کہ ایران نے روس کے ساتھ مختلف شعبوں میں طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے، جس میں فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ ایران اخلاقی بنیادوں پر یوکرین کے تنازع میں استعمال ہونے والے میزائلوں سمیت کسی بھی ہتھیار کی منتقلی سے گریز کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تصدیق سے انکار کیا کہ ایران روسی فوجی اہلکاروں کو فتح-360 کے استعمال کی تربیت دے رہا ہے یا وہ یوکرین کے خلاف اس کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انٹیلی جنس ذرائع نے روس کو فتح-360 میزائلوں کی متوقع ترسیل کے لیے کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا لیکن کہا کہ یہ جلد ہی ہو جائے گی۔ ایک اور یورپی ایجنسی کے انٹیلی جنس ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ روس نے ایرانی میزائل سسٹم کے استعمال کی تربیت کے لیے اپنے فوجی ایران بھیجے ہیں۔