لاہور بورڈ کے نتائج میں دھچکہ، ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلباء ناکام
پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز نے نہم جماعت کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے، اور یہ نتائج طلباء کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوئے ہیں۔ لاہور بورڈ کے تحت ہونے والے نہم کے امتحان میں لاکھوں طلباء نے شرکت کی، لیکن نتائج کی حالت ایسی تھی کہ 1 لاکھ 59 ہزار سے زائد طلباء امتحان میں ناکام ہوگئے، جس سے والدین اور طلباء میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
لاہور بورڈ کے چیئرمین زید بن مقصود نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال نہم جماعت کے امتحانات میں 2 لاکھ 87 ہزار اُمیدواروں نے حصہ لیا تھا، جن میں سے صرف 1 لاکھ 27 ہزار 836 طلباء کامیاب ہو سکے۔ اس طرح امتحان میں کامیابی کا تناسب 44.5 فیصد رہا، جو کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ تاریخ پاکستان کے مضمون میں ناکامی کا تناسب سب سے زیادہ رہا، جس کا رزلٹ محض 12.5 فیصد رہا۔
نتائج کے اعلان کے بعد ہزاروں طلباء نے اپنے نتائج کی ری چیکنگ کے لیے آن لائن درخواستیں جمع کروانا شروع کر دی ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے طلباء اپنے نتائج سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ شاید ان کے مارکس میں کوئی غلطی ہوئی ہے۔
طلباء کی ناکامی کی بڑی تعداد نے تعلیمی ماہرین اور والدین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قدر بڑی تعداد میں طلباء کا فیل ہونا ہمارے تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ خاص طور پر تاریخ پاکستان جیسے اہم مضمون میں اتنی بڑی ناکامی تعلیمی نصاب اور تدریسی معیار پر سوالیہ نشان اٹھاتی ہے۔
والدین اور اساتذہ کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے کہ وہ طلباء کی تعلیم و تربیت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ تعلیمی اداروں کو بھی اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ طلباء کو امتحانات کی تیاری کے دوران بہتر رہنمائی فراہم کی جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی ناکامیوں سے بچا جا سکے۔
اس خبر نے تعلیمی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور طلباء، والدین اور اساتذہ سبھی کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیسے تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی ناکامیاں نہ ہوں۔