بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کا دباؤ، چیف جسٹس عبید اللہ حسن کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید اللہ حسن نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب طلبہ تحریک، جو مظاہروں کی قیادت کر رہی تھی، نے چیف جسٹس کو عہدہ چھوڑنے کے لیے 2 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق، اس پیش رفت کے بعد آج سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔ ان مظاہروں میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، اور طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں یہ احتجاجات جاری رہے۔
وزیر اعظم کے استعفے کے بعد، ڈاکٹر محمد یونس کو طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ دو روز قبل انہوں نے عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا، اور اب وہ بنگلہ دیش کی حکومت کے چیف ایڈوائز کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے ڈاکٹر یونس سے حلف لیا۔ اس تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کاروباری شخصیات، اور سابق اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ تاہم، شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ تقریب میں موجود نہیں تھا۔
ڈاکٹر یونس نے حلف برداری کے موقع پر کہا کہ وہ آئین کی پاسداری، حمایت، اور حفاظت کریں گے اور خلوص نیت سے اپنے فرائض انجام دیں گے۔