وزیر اعظم پر حملے کے ملزم کو سزا اور ملک بدری کا حکم
کوپن ہیگن:ڈنمارک کی عدالت نے ایک پولینڈ کے شہری کو وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنا دی ہے۔ عدالت نے ملزم کو چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے اور جیل کی مدت پوری کرنے کے بعد اسے ملک سے ڈیپورٹ کر دیا جائے گا۔
یہ واقعہ رواں سال جون میں پیش آیا جب 39 سالہ پولش شہری نے کوپن ہیگن میں وزیر اعظم فریڈرکسن پر مکا مارا۔ عدالت میں ملزم پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے وزیر اعظم کے دائیں کندھے پر مکا مارا تھا، جس سے انہیں معمولی زخم آیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران جج نے ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ "تمہیں وزیر اعظم کو کندھے پر مکا مارنے کا قصور وار پایا گیا ہے، اسی وجہ سے تمہیں سزا دی جا رہی ہے۔” دو دن کی سماعت کے دوران ملزم نے اپنے جرم سے انکار کیا، لیکن عدالت نے اسے مجرم قرار دے دیا۔
ڈنمارک کے قوانین کے مطابق ملزم کا نام میڈیا میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ وہ گزشتہ پانچ سال سے ڈنمارک میں مقیم تھا۔ سزا مکمل ہونے کے بعد اسے ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اور مستقبل میں 6 سال تک وہ کسی بھی سکینڈے نیوین ملک میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
ملزم نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ اسے عدالتی فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ اسے قبول کرتا ہے۔
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن، جو 2019 میں 41 سال کی عمر میں ڈنمارک کی کم عمر ترین وزیر اعظم بنی تھیں، اس واقعے کے بعد طبی معائنے سے گزریں اور ان کے کندھے پر معمولی زخم کی تصدیق کی گئی۔
اس حملے نے ڈنمارک میں سرکاری اہلکاروں کی حفاظت کے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دیا ہے اور یہ معاملہ ملک کے سیاسی ماحول میں ایک سنگین موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔