مفت بجلی کا سکینڈل: سیکرٹری پاور کے انکشافات نے ہلچل مچا دی
سیکرٹری پاور ڈویژن نے حالیہ انکشافات میں بتایا ہے کہ بجلی کمپنیوں کے ایک لاکھ 90 ہزار ملازمین کو سالانہ 15 ارب روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، سیکرٹری پاور نے مزید بتایا کہ پچھلے سال انڈسٹری سے 244 ارب روپے لے کر گھریلو صارفین کو فراہم کیے گئے۔ اس میں سب سے زیادہ سبسڈی 400 یونٹس والے ڈھائی کروڑ صارفین کو دی گئی، جو 592 ارب روپے سے بڑھ کر اب 692 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن کے مطابق، مفت بجلی صرف بجلی کمپنیوں، واپڈا اور جنکوز کے ملازمین کو دی جاتی ہے۔ بجلی کمپنیوں کے ملازمین کے لیے سالانہ مفت بجلی کی مالیت 15 ارب روپے ہے، جبکہ ایک ملازم کو سال میں تقریباً 78 ہزار روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق، پاکستان میں توانائی کے شعبے میں مسائل اور چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے دی جانے والی سبسڈی کے باوجود، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے اور صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ انکشافات سامنے آنے کے بعد عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مفت بجلی کی فراہمی کے اس عمل کو شفاف بنایا جائے اور اس کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے۔
حکومت نے یقین دلایا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات لا رہی ہے اور مفت بجلی کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مفت بجلی کی فراہمی کے انکشافات نے بجلی کے شعبے میں موجود مسائل کو اجاگر کیا ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں مزید شفافیت اور اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔