اسماعیل ہنیہ کی شہادت: ایرانی پاسداران انقلاب نے تفصیلات جاری کر دیں
تہران: ایرانی پاسداران انقلاب نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے حوالے سے تفصیلات جاری کی ہیں۔ پاسداران انقلاب کے مطابق، اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 7 کلوگرام کا وار ہیڈ استعمال کیا گیا۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے بیان میں کہا ہے کہ ایران اس حملے کا سخت جواب دے گا۔ "مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے ہم بدلہ لیں گے،” انہوں نے کہا۔ پاسداران انقلاب نے اس حملے کے لیے اسرائیل اور امریکا کو ذمہ دار قرار دیا۔
31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے جب انہیں شہید کیا گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت بم پھٹنے سے ہوئی۔ اخبار کے مطابق، بم پہلے سے ان کے کمرے میں نصب کیا گیا تھا اور دھماکا ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال مہمان خانے کے تین کمروں میں دھماکا خیز مواد نصب کروایا تھا۔ شائع رپورٹ کے مطابق، اسماعیل ہنیہ ایران کے دورہ کے درمیان اکثر اسی عمارت میں قیام کرتے تھے۔ موساد کا اصل منصوبہ یہ تھا کہ انہیں مئی میں جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے دوران اسی کمرے میں رہائش کے دوران قتل کیا جائے، لیکن اس وقت رش زیادہ ہونے اور آپریشن اس وقت ناکامی کے خدشات کی بنا پر ملتوی کر دیا گیا۔
ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، جس میں ایجنٹوں کو کمروں میں آتے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ دھماکا خیز مواد نصب کرنے والے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے، تاہم ان کا ایک ساتھی ایران میں موجود تھا، جس نے ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا۔
پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کے حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ موساد نے انصار المہدی حفاظتی یونٹ کے افراد کو ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا۔ نیویارک ٹائمز کی شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق، ایرانی انٹیلیجنس ملٹری کے ذرائع نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی انکوائری کے لیے انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کے علاوہ ان کے رہائش گاہ کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت نے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے اور ایران کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس واقعے نے بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے اور مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تعلقات اور ان کے کام کرنے کے طریقوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ مکمل حقائق سامنے آ سکیں۔