ترک حکومت نے انسٹاگرام پر پابندی لگا دی: صارفین کی بڑی تعداد ایکس پر منتقل
استنبول: ترکیے نے انسٹاگرام کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق سرکاری پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد انسٹاگرام کو ملک بھر میں بلاک کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد انسٹاگرام صارفین کی ایک بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) کو ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کر دیا۔
انسٹاگرام نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق ترکیے کے سرکاری پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا تھا۔ یہ پوسٹ ترک ایوان صدر مذہبی امور کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی گئی تھی، جس میں آیاصوفیا میں اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ کی تصویر اور تفصیلات شامل تھیں۔
انسٹاگرام کی اس کارروائی پر ترکیے نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انسٹاگرام کو ملک بھر میں بلاک کر دیا۔ ترک حکومت نے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ انسٹاگرام نے بغیر کسی وجہ کے سرکاری پوسٹ کو ہٹایا۔
فیس بک نے بھی ترکیے کے ایوان صدر مذہبی امور کے آفیشل اکاؤنٹ پر پابندی عائد کر دی اور ان کی ویڈیو ہٹا دی۔ یہ ویڈیو بھی اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ سے متعلق تھی، جو آیاصوفیا میں منعقد کی گئی تھی۔
ترکیے میں انسٹاگرام اور فیس بک پر پابندیوں کے بعد عوام نے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرف رجوع کیا۔ ایکس (پہلے ٹوئٹر) کے ڈاؤن لوڈز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صارفین نے ان پلیٹ فارمز پر اپنی ناراضگی اور تحفظات کا اظہار کیا۔
ترکیے کی اس کارروائی پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ حلقوں نے ترکیے کے اس فیصلے کو سراہا جبکہ دیگر نے اسے آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ترکیے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیوں کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ترکیے کے اس اقدام نے آزادی اظہار رائے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے کردار پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام اور فیس بک نے بغیر کسی جواز کے سرکاری مواد کو ہٹایا، جو کہ غیر منصفانہ ہے۔ دوسری جانب، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی پالیسیوں کے مطابق کارروائی کی ہے۔
ترکیے میں انسٹاگرام اور فیس بک پر پابندیوں کے بعد سوشل میڈیا کے استعمال میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ صارفین کی بڑی تعداد نے ایکس کو ترجیح دی ہے اور ترک حکومت کی اس کارروائی نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئندہ دنوں میں اس معاملے پر کیا پیش رفت ہوتی ہے اور ترکیے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے درمیان کیا تعلقات قائم ہوتے ہیں۔