جاپان دنیا کا سب سے ایماندار ملک کیسے؟
رمیض حسین
جاپان کی ایمانداری دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہاں کے لوگ ایمانداری کو اپنی اجتماعی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ جاپان میںبچپن سے بچوں کو دیانتداری، ذمہ داری اور دوسروں کے حقوق کا احترام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ گمشدہ اشیاء کو فوراً کسی نزدیک پولیس سٹیشن پہنچا دیتے ہیں اور کسی بھی قسم دھوکہ دہی کو قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ ان کی معاشرتی اور کاروباری اخلاقیات میں شفافیت اور دیانتداری کا مظاہرہ ان کی ترقی اور بین الاقوامی اعتماد کا بنیادی سبب ہے۔ جاپانی معاشرہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح ایمانداری اور دیانتداری کے اصولوں کو اپنانا ایک قوم پوری دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام بنا سکتی ہے۔
جاپان کے دیہی علاقوں میں اکثر کھیتوں اور باغات کے کنارے پھل اور سبزیاں رکھ دی جاتی ہیں۔ ان اشیاء پر قیمت آویزاں کر دی جاتی ہے اور پیسوں کے لیے ایک باکس بھی رکھ دیا جاتا ہے۔ لوگ آتے ہیں، اپنی ضرورت کے مطابق پھل ،سبزیوں کی خریداری کرتے ہیں اور پیسے باکس میں ڈال کر چلے جاتے ہیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہاں پر کوئی دکاندار موجود نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی قسم کے سکیورٹی کیمرے اور کسی نگران کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس پورے عمل میں جاپانی عوام کی دیانتداری اور ایمانداری کا مظاہرہ نظر آتا ہے، جہاں چوری یا بددیانتی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ یہ عمل نہ صرف اعتماد اور احترام کی عکاسی کرتا ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور اخلاقی ذمہ داری کی اعلیٰ مثال پیش کرتا ہے۔ جاپان کی یہ خصوصیت دنیا بھر کے لوگوں کے لئے قابل تقلید ہے۔یہ منظر جاپان کے علاوہ شاید دنیا کے کسی اور کونے میں دیکھنے کو نہ ملے، ایسے سٹال اگر جاپان کے علاوہ کہیں بھی لگے ہوں تو نہ صرف منٹوں میں پھل اور سبزیاں چوری ہو جائیں گی بلکہ پیسوں کا ڈبہ بھی نظر نہیں آئے گا۔یہ سارا منظر نامہ بیان کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ باقی ساری دنیا میں چور بستے ہیں بلکہ دنیا پر اس حقیقت کو عیاں کرنا ہے کہ جاپانی قوم دیگر اقوام کے مقابلے میں زیادہ دیانتدار ہیں۔جاپان میں ایک مزدور روزانہ کے لگ بھگ 15 ہزار روپے کماتا ہے، اس لئے یہاں کے لوگ سٹال پر کھڑے ہو کر اپنا وقت ضائع نہیں کرتے کیونکہ ان کو اس بات کا یقین ہے کہ شام کو ان کی بچے ہوئے پھل ، سبزیاں اور پیسوں کا ڈبہ وہیں موجود ہو گا جہاں وہ رکھ کر اپنے روز مرہ کے کاموں پر گئے تھے۔ جاپانی معاشرے میں چوری نہ ہونے کے برابر ہے۔ جاپان کے شہریوں کو ایک دوسرے پر اتنا اعتماد ہے کہ یہاں مکانات کے دروازے تالوں اور کنڈیوں کے بغیر ہوتے ہیں ۔
جاپانی معاشرے میں ایمانداری اور دیانت کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال موجود ہے۔اس کا راز جاپان کے سخت قوانین میں نہیں بلکہ بچوں کی ابتدائی عمر سے ہی عمدہ تربیت میں پوشیدہ ہے۔ بچوں کو سکولوں میں بچپن سے ہی یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ کوئی بھی گمشدہ قیمتی چیز جو انہیں سڑک یا کسی بھی جگہ سے ملے وہ ان کی ملکیت نہیں۔ اسے اپنے پاس نہیں رکھنا بلکہ قریبی کسی پولیس سٹیشن میں جمع کروا دینا ہے تاکہ وہ اس کے مالک تک بحفاظت پہنچ جائے۔ یہ بچوں کی تعلیم تربیت کا ہی اثر ہے کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ گمشدہ قیمتی چیزیں واپس ملنے میں جاپان نمبر ون ملک ہے۔ جاپانی معاشرہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کیسے بچپن کی تربیت ایک قوم کی ایمانداری اور دیانت داری کو مضبوط بنا سکتی ہے۔
اگر آپ کا بٹوہ غلطی سے کہیں گر گیا ہے تو قوی امکان یہی ہے کہ وہ اُسی حالت میں واپس مل جائے گا جس حالت میں کہیں کھو گیا تھا یعنی اس میں آپ کے پیسے اور دیگر اشیاء بالکل محفوظ ہوں گی۔ گزشتہ دنوں مجھے سوشل میڈیا پر جاپان کے حوالے سے ایک واقعہ پڑھنے کا موقع ملا، واقعہ بڑا دلچسپ تھا تو سوچا اس کو اپنے کالم کا حصہ بنا لوں، واقعہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان سے جاپان جانے والے ایک شخص کا پرس گم گیا جس میں انتہائی قیمتی دستاویزات کے علاوہ نقدی بھی موجود تھی۔وہ شخص پریشانی کے عالم میں اپنے گھر بیٹھا تھا کہ اچانک شام 7 بجے گھر کی گھنٹی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی، اس نے جوں ہی دروازہ کھولا وہ پولیس اہلکاروں کو دیکھ کر گھبرا گیا لیکن چند ہی لمحوں بعد اس کی گھبراہٹ اچانک خوشی میں بدل گئی جب پولیس والوں نے اس کا گمشدہ پرس اس حوالے کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص ہمیں پولیس اسٹیشن میں یہ پرس دے گیا تھا۔ پرس حاصل کرنے کے بعد اس شخص کی خوشی دیدنی تھی کیونکہ وہ پاکستان سے اپنے تجربات لے کر جاپان گیا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اب کسی معجزہ کی صورت میں ہی گمشدہ پرس واپس مل سکتا ہے۔
جاپان جہاں اپنی ایمانداری کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک شہرت رکھتا ہے وہیں صفائی و ستھرائی کے حوالے سے بھی ان کا کوئی ثانی نہیں۔ صفائی کا اس قدر خیال رکھا جاتا ہے کہ گھروں میں جوتے باہر اتارے جاتے ہیں تاکہ جوتوں کے ساتھ لگی گندگی گھر کے اندر داخل نہ ہو سکے۔ سال کے اختتام پر ایک بار سارے گھر والے مل کر گھر کی صفائی کرتے ہیںاس کے علاوہ دفاتر میں کام کرنے والے عملہ سے لے مالک تک آفس کی صفائی میں خود شریک ہوتے ہیں تاکہ نئے سال کو ایک صاف ستھرے ماحول کے ساتھ ویلکم کیا جائے۔ جاپا ن کے عوام اس بات پر یقین رکھتے ہیں صفائی خوش بختی کی علامت ہے۔
اسے بھی پڑھیں جاپان جیسا کوئی ملک نہیں
اگر جاپان میں ہونے والے جرائم کا موازنہ عالمی سطح پر کیا جائے تو یہاں پر جرائم کی شرح بہت کم ہے یعنی جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حال ہی میں عالمی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپانیوں کے گمشدہ سوا تین ارب این جو پاکستانی رقم کے مطابق 3ارب بنتے ہیں بحفاظت پولیس تک پہنچا دئیے۔ ہم امید ہی کر سکتے ہیں کہ کبھی کوئی اسلامک ملک بھی جاپان کی طرح پوری دنیا میں ایک ایماندار ملک کے طور پر پہچاناجائے گا۔