پاکستان میں ہیپاٹائٹس C کی تشویشناک صورتحال: 8.8 ملین افراد متاثر
کراچی: سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے عالمی یوم ہیپاٹائٹس کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا جس کا مقصد پاکستان میں بڑھتے ہوئے ہیپاٹائٹس کے خطرے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا۔ تقریب کے دوران ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے کیسز کی تعداد دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے، جہاں 12.6 ملین سے زائد افراد متاثر ہیں۔ ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ افراد کی تعداد 8.8 ملین تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس ایک "خاموش قاتل” ہے کیونکہ یہ اکثر بغیر علامات کے ہوتا ہے اور جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے جگر کا کینسر اور موت بھی ہو سکتی ہے۔ غیر محفوظ طبی علاج، انجکشن تھراپی، اسٹرلائزیشن کی کمی اور دوسروں کی ذاتی اشیاء کا استعمال اس وائرس کے پھیلاؤ میں اہم عوامل ہیں۔
ماہرین نے صفائی کی عادات اپنانے، پانی ابال کر پینے، بیت الخلا کے بعد ہاتھ دھونے اور ذاتی اشیاء کا اشتراک نہ کرنے کی تاکید کی۔ کلینک اور حجام کی دکانوں میں نئی سرنجیں اور بلیڈز استعمال کرنے اور دانتوں، سرجیکل اور کاسمیٹک علاج کے لیے اسٹرلائزڈ آلات کے استعمال پر بھی زور دیا۔ محفوظ انتقال خون کے پروگرام کے تحت رجسٹرڈ اداروں سے جاری کیے گئے خون کے استعمال کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
ماہرین نے بعد از مرگ عطیہ اعضا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اعضا ناکارہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ دیگر ممالک میں عطیہ اعضا کے پروگرام کامیابی سے جاری ہیں۔ پاکستان میں بھی عطیہ اعضا کے فروغ اور قیمتی جانیں بچانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایس آئی یو ٹی میں جگر ناکارہ ہونے والے مریضوں کے لیے ہر جمعرات کو دوپہر دو بجے او پی ڈی ہوتی ہے اور تمام مریضوں کو بلا تفریق مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں ہیپاٹائٹس سے آگاہی کے لیے ویڈیوز دکھائی گئیں اور لٹریچر فراہم کیا گیا۔ مفت معائنہ، تشخیص، ویکسینیشن اور غذائی مشاورت بھی فراہم کی گئی۔
اس موقع پر ڈاکٹر عباس علی تسنیم، ڈاکٹر مدثر لئیق، ڈاکٹر زین ماجد، ڈاکٹر نادر ستار بلوچ، ڈاکٹر ندا رسول مہر اور ماہر محترمہ کہکشاں زہرہ نے اظہار خیال کیا۔