حافظ نعیم کا کراچی اور پشاور میں بھی دھرنوں کا اعلان
راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی ظالمانہ پالیسیاں مجبوری نہیں بلکہ نالائقی، نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جاری دھرنے کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا جو پانچ دن سے جاری ہے، پورے ملک کے لوگوں کے لیے امید کی کرن بن چکا ہے۔ دھرنے کے شرکاء ہر قسم کے موسم اور مشکلات کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں، چاہے بارش ہو یا حبس، ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے۔ بجلی کے بلوں کا بوجھ عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ حکومت نے بنیادی اشیائے خورونوش پر 18 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ یہ سب نالائقی، نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے جس کو پوری قوم بھگت رہی ہے۔
انہوں نے تنقید کی کہ وزراء کہتے ہیں کہ ہم آئی پی پیز سے بات نہیں کر سکتے۔ یہ معاہدے پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوئے تھے اور بعد میں پرویز مشرف، نواز شریف اور پی ٹی آئی کے دور میں بھی ان سے معاہدے کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آر ایل این جی کا استعمال ناجائز معاہدوں کا نتیجہ ہے اور حکومت غلط وقت پر بڈنگ کا اعلان کرتی ہے جو ان کی نااہلی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کراچی نے فیصلہ کیا ہے کہ کل سے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا شروع ہوگا۔ پشاور میں بھی وزیراعلیٰ یا گورنر ہاؤس کے دروازے کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک میں دھرنے کا دائرہ بڑھاتے چلے جائیں گے۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کا کام ٹیکس نیٹ بڑھانا اور جائز طریقے سے ٹیکس وصول کرنا ہے، لیکن ایف بی آر خود کرپشن میں ملوث ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ایف بی آر کے ذریعے ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مکمل روڈ میپ موجود ہے اور ہم ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ جتنی تاخیر کریں گے، دھرنے کا دائرہ اتنا ہی وسیع ہوگا اور پورے پاکستان میں دھرنے ہوں گے۔