موٹاپا اور ذہنی بیماریوں کے درمیان تعلق پر نئی تحقیق
لندن: دنیا بھر میں ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک تجزیے کے مطابق 2050 تک تقریباً 153 ملین لوگ ڈیمنشیا اور پارکنسنز ڈیزیز کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے ۔
مطالعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موٹاپا، خاص طور پر پیٹ اور بازوؤں کی اضافی چربی، اور جسمانی سرگرمی کی کمی، ذہنی بیماریوں جیسے ڈیمنشیا اور پارکنسن کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
حال ہی میں کی گئی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ موٹاپا اور جسمانی سرگرمی کی کمی جیسے عوامل ڈیمنشیا اور پارکنسن کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ دوسری جانب، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا اس خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یوکے بایوبینک کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ جسم میں چربی کے مقام کا ذہنی عوارض پر بھی اثر پڑتا ہے۔
امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پیٹ اور بازوؤں کی اوپری حصے میں جمع ہونے والی اضافی چربی ڈیمنشیا اور پارکنسن کے خطرے بڑھانے کا سبب بن سکتی ہے۔ محققین نے یہ بھی پایا کہ پٹھوں کی مضبوطی ان بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔