اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ، اہم علاقوں کو سیل کر دیا گیا
اسلام آباد: جماعت اسلامی کے دھرنے اور پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کے پیش نظر، حکومت نے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ڈی چوک، مری روڈ، اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر کنٹینرز نصب کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو نقل و حرکت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر مہنگی بجلی کے معاہدوں اور اووربلنگ کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس دھرنے میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا پر امن ہوگا اور حکومت کو دھرنے میں رکاوٹ ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو حکومت ذمہ دار ہوگی، کیونکہ لوگ اپنے گھر کی چیزیں بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں اور عوام آئی پی پیز سے نجات چاہتے ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے دھرنے کی تیاریوں کے پیش نظر ریڈ زون کو سیل کرنے کے لیے نادرا چوک، سرینا چوک، اور ایکسپریس چوک پر کنٹینرز لگا دیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پولیس نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔ پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپہ مارا، لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے لاہور میں امیر لاہور ضیاء الدین انصاری اور دیگر ذمہ داران کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سینئر رہنما امیر العظیم نے پولیس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور اور دیگر اضلاع میں پولیس گردی جاری ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔