ملک بھر میں کنواروں کی تعداد میں اضافہ
شادی ایک ایسا عمل ہے جو معاشرے میں توازن قائم کرتا ہے ۔ دنیا بھر میں میاں بیوی کے رشتے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ قدرت نے انسان میں اگر خواہشات رکھی ہیں تو ان کو جائز طریقے سے پورے کے ذرائع بھی مہیا کئے ہیں۔ اگر انسان اپنے خواہشات کی تکمیل کے لئے ناجائز ذرائع کا استعمال کرتا ہے تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
پاکستان میں کنواروں کی بڑھتی ہوئی تعداد لمحہ فکریہ ہے جس میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ مہنگائی نے جہاں زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کیا ہے وہیں شادی کی شہنائی بھی خاموش کروا دی ہے۔ حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں اس وقت غیر شادی شدہ افراد کی تعداد 4 کروڑ 25 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔صوبہ پنجاب میں کنواروں کی سب سے زیادہ تعداد 2 کروڑ 36 لاکھ ۔ سندھ میں 95 لاکھ 86 ہزار، خیبرپختونخوا میں 66 لاکھ 72 ہزار ، بلوچستان میں 21 لاکھ 81 ہزار اور اسلام آباد میں 4 لاکھ 86 ہزار ہے۔2017 کے دوران ملک بھر میں کنوروں کی تعداد 3 کروڑ 73 لاکھ تھی۔
یہ ڈیٹا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں غیر شادی شدہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین اس اضافے کو سماجی اور اقتصادی عوامل کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، جن میں مہنگائی، روزگار کے مواقع کی کمی، اور معاشرتی توقعات شامل ہیں۔
اسے بھی پڑھیں لاہور :کم عمر کی بچی کی غیرملکی سے جبری شادی رکوا دی گئی
غیر شادی شدہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد ملک کی آبادیاتی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ اس تبدیلی کا معاشرتی اور اقتصادی حالات پر کیا اثر پڑے گا۔ حکومت اور ماہرین کو اس رجحان کا بغور جائزہ لے کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہوگی تاکہ معاشرتی استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ان لڑکوں کی بر وقت شادی نہ ہونے کی وجوہات
1۔ آج کی لڑکیاں زیادہ پڑھی لکھی ہیں اور کم تعلیم یافتہ لڑکوں سے شادی کرنے پر رضا مند نہیں ہوتی
2۔لڑکیوں کی جابس بھی ان کی شادی میں بڑی رکاوٹ ہے، اکثر لڑکیاں گھر کا سارا نظام چلارہی ہوتی ہے اسی لئے والدین بیٹی کی شادی کرنے میں تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔
3۔شادیوں کی تاخیر میں جہیز جیسی لعنت بھی ایک بڑی وجہ ہے
4۔ بڑھتی عمر کا فوبیہ بھی شادی جیسے مقدس رشتے کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ لوگ 30 سال سے زیادہ عمر کی لڑکی کو بوڑھا تصور کرتے ہیں اور ایسی لڑکی کا رشتہ لینے سے گھبراتے ہیں۔
5۔ ہمارے معاشرے میں لڑکیاں اپنی شادی کا فیصلہ خود نہیں کر سکتی جس کے باعث اکثر شادی لیٹ ہو جاتی ہے۔
6۔ کمائو لڑکیوں نخرے باز ہو جاتی ہیں اور وہ کسی لڑکے کے اپنے قابل نہیں سمجھتیں اور اکثر رشتوں سے انکار کر دیتی ہیں۔