ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باعث رات کو خاتون سے ملا: خلیل الرحمن قمر
لاہور میں مشہور رائٹر اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ انہیں ڈاکٹر کی ہدایت پر دھوپ میں نکلنے سے منع کیا گیا ہے، اس لیے وہ رات کو خاتون سے ملنے گئے۔
پریس کانفرنس میں خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ وہ کسی سے میسج کے ذریعے زبردستی نہیں کر رہے تھے اور انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ خاتون گھر پر اکیلی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ رات کو ملاقاتیں کرتے ہیں اور اس میں جنس کی تفریق نہیں کی جاتی کہ یہ خاتون ہے یا مرد۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے دسیوں بار رات کے وقت مردوں سے ملاقات کی ہے اور یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
خلیل الرحمان قمر نے مزید کہا کہ وہ 27 سال سے شوبز میں لڑکیوں کے لباس اور ان کی گفتگو کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اس میں کوئی نیا نہیں ہے۔
خلیل الرحمان قمر کے اغواء کے معاملے میں 12 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں آمنہ عروج، ممنون حیدر، ذیشان قیوم، جاوید اقبال، تنویر احمد، فلک شیر، قیصر عباس، رشید احمد، میاں خان، بابر علی، شمائل بی بی اور مریم شہزادی شامل ہیں۔
آمنہ نام کی خاتون نے خلیل الرحمان قمر کو فون کیا اور اپنے گھر بلایا اور بتایا کہ وہ ڈرامہ بنانا چاہتی ہیں، اور جسوقت وہ خاتون کے گھر پہنچے تو مسلح افراد نے انہیں اغواء کرلیا۔ خلیل الرحمان قمر نے اغوا کاروں کو بھاری رقم دی جس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔
پولیس تفتیش کے مطابق، ملزمان نے خلیل الرحمان قمر پر تشدد کیا اور انہیں مختلف جگہوں پر لے جاتے رہے۔ ملزمان نے ان سے موبائل، گھڑی، نقدی چھینی اور اے ٹی ایم کارڈ سے اڑھائی لاکھ روپے بھی ٹرانسفر کیے۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزمان نے انہیں آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ویران جگہ پر چھوڑ دیا۔
سندر پولیس نے واقعے کا مقدمہ خلیل الرحمان قمر کے بیان پر درج کرلیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔