سانحہ 9 مئی، فیصل واوڈا کی آنے والے آرمی چیفس سے متعلق اہم پیشگوئی
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 9 مئی پر اسٹیبلشمنٹ کا موقف بہت واضح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے آرمی چیفس بھی 9 مئی کے واقعات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور فوج مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔
بانی پی ٹی آئی 9 مئی کے سارے کھیل کا حصہ تھے۔ ملک میں اس وقت جو سیاسی عدم استحکام ہے اس کی ساری ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے، فیض حمید نے ہی سانحہ 9 مئی میں عمران خان کے ملوث ہونے کے ثبوت دئیے۔ جب عدالتوں میں میرے خلاف مقدمات چل رہے ہوں تو میں قانون اور جمہوریت کا علم کیسے اٹھا سکتا ہوں؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اعتراف کر چکے ہیں کارکنوں کو جی ایچ کیو جانے کا کہا تھا۔ ماضی میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی رہی ہے اس کے باوجود انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی۔
ایسی کشتی ہونے والی ہے جو نہ ہوتی تو بہتر تھا:فیصل واوڈا
ن لیگ کی حکومت کو نہ ٹیکنوکریٹ سے خطرہ ہے نہ یا مارشل لا سے ، خطرہ ہے تو اپنے اندر جاری اقتدار کی جنگ سے ہے ،مسلم لیگ ن اپنے اندر کے جھگڑے نمٹائے ملک کو سیاسی عدم استحکام کی طرف نہ دھکیلے۔آئی ایم ایف کی وزیر خزانہ سے ڈیل ہو گی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔
معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں اور شرح سود میں کمی آرہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ مہنگائی کم ہورہی ہے۔ بجلی کے معاہدوں پر آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) سے بات چیت کرنی چاہیے کیونکہ ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی فراہمی ہو یا نہ ہو، آئی پی پیز کو ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ یہ معاہدے انہی سیاسی جماعتوں نے کیے تھے اور ان کے پیچھے کک بیکس کا عمل دخل بھی ہو سکتا ہے۔
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوگا کیونکہ الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور صدر مملکت سب اس کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جبکہ آئین کی تشریح سپریم کورٹ کرتی ہے۔ اس تاثر کو ختم کرنا ضروری ہے کہ جوڈیشل مارشل لا لگ گیا ہے۔
سیاسی جماعتوں میں بھی اچھے لوگ موجود ہیں جنہیں آگے آنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ میری 90 فیصد پیشگوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں۔ ستمبر اور اکتوبر میں سیاسی ماحول گرم ہو سکتا ہے لیکن حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کی ضرورت نہیں ہے اور اگر ایسا بلاک بنانا بھی ہو تو چھانٹ کر لایا جائے گا۔