کیا کیس بنانے والے حلف دیں گے کہ یہ تمام کیسز جھوٹے نہیں ہیں، بشریٰ بی بی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی، نے جیل میں اپنی گرفتاری اور مختلف کیسز کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے ان کے خلاف کیسز بنائے ہیں، انہیں حلف اٹھانا چاہیے کہ یہ تمام کیسز جھوٹے نہیں ہیں۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ عدت کیس میں اللہ نے انہیں سرخرو کیا، مگر فیصلہ آنے کے باوجود انہیں جیل سے باہر نہیں نکالا گیا۔ انہیں معلوم تھا کہ دوبارہ گرفتار کیا جائے گا، اور جیل عملے نے درخواست کی کہ وہ جیل گیٹ سے باہر جائیں کیونکہ ان کی نوکریوں کا مسئلہ تھا۔ بشریٰ بی بی نے جواب دیا کہ جب تک میڈیا اور وکلاء نہیں آئیں گے، وہ باہر نہیں جائیں گی۔ نتیجتاً، نیب کی ٹیم نے انہیں زبردستی دوبارہ جیل کے اندر سے گرفتار کر لیا۔
بشریٰ بی بی نے واضح کیا کہ وہ جیل میں رہ کر بھی حق کی بات کرتی رہیں گی، اور وہ حلف دیتی ہیں کہ تمام کیسز جھوٹے ہیں۔ انہوں نے بنی گالہ کی سب جیل میں رہنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ جب پی ٹی آئی کے دیگر کارکنان جیل میں ہیں، تو وہ بھی جیل میں رہیں گی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان ایک سچے انسان ہیں جو ملک کے وقار اور عوام کے لیے کھڑے ہیں، جبکہ چوروں کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دی جا رہی ہے۔ عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بشریٰ بی بی کو بات کرنے سے منع کیا، مگر بشریٰ بی بی نے اصرار کیا کہ وہ میڈیا کے سامنے سچائی بیان کریں گی۔
عمران خان نے بشریٰ بی بی کو بتایا کہ میڈیا ان کی بات نہیں چلائے گا، جس پر صحافیوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ عمران خان ان پر طنز کر رہے ہیں۔ صحافیوں کے احتجاج پر عمران خان خاموش ہو کر واپس چلے گئے۔
بشریٰ بی بی کے بیانات نے پی ٹی آئی کی سیاسی جدوجہد کو ایک نئی جہت دی ہے، جس میں انہوں نے ظلم و جبر کے خلاف اپنے حوصلے اور عزم کا اظہار کیا ہے۔
بشریٰ بی بی نے بتایا کہ گزشتہ سال جب عمران خان کو زمان پارک سے گرفتار کیا گیا تو وہ سو رہے تھے۔ گرفتاری کے لیے آنے والی پولیس کو عمران خان نے کہا کہ وہ نہا کر آرہے ہیں، پھر انہیں گرفتار کر لیا جائے۔ تاہم، پولیس نے ان کے گھر میں لگا بُلٹ پروف شیشہ توڑ دیا اور عمران خان کو منہ پر کپڑا ڈال کر گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
عمران خان کی گرفتاری کے 8 دن بعد بشریٰ بی بی کو اٹک جیل میں ان سے ملاقات کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان بہت زیادہ لاغر ہو چکے تھے اور انہیں جہاں رکھا گیا تھا وہاں صفائی کی حالت انتہائی خراب تھی۔ عمران خان کو دن میں صرف ایک بار کھانا دیا جاتا تھا، جو کہ ناقص اور آلودہ ہوتا تھا۔ ان کے سیل میں کیڑے مکوڑے موجود تھے، جنہیں عمران خان رات بھر بالوں سے نکالتے رہتے تھے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ ان کی یہ باتیں دشمن سن کر خوش ہو سکتے ہیں، مگر انہوں نے دعا کی کہ اللہ ان دشمنوں پر لعنت بھیجے۔ انہوں نے عمران خان کی مشکلات اور ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
بشریٰ بی بی نے یہ انکشافات میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کیے، جس سے عمران خان کی گرفتاری اور جیل میں ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کی حقیقت سامنے آئی ہے۔
یہ بیانات پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری اور ان کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر روشنی ڈالتے ہیں، جس سے ان کی جدوجہد اور قربانیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ بزدل نہیں ہیں اور ان کی گرفتاری کو ڈیل کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ باتیں ریکارڈ پر لانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ زندہ رہیں گی یا نہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے اور انہیں پہلے بھی زہر دیا گیا تھا اور ان پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔
عمران خان کو زہر دیے جانے کے حوالے سے بشریٰ بی بی کی درخواست عدالت میں موجود ہے، لیکن اس پر فیصلہ نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے درخواست میں کسی شخص کا نام نہیں لکھا، پھر بھی فیصلہ نہیں آ رہا۔ جیل افسران کو بھی بار بار تبدیل کیا جا رہا ہے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر کو جیل میں پورے پروٹوکول کے ساتھ لے جایا جاتا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد انہوں نے بیرسٹر علی ظفر کو دو، تین مرتبہ کال کی، جو انہوں نے نہیں سنی۔ بشریٰ بی بی نے اپنے لوگوں سے کہا کہ علی ظفر کو اتنا پروٹوکول ملتا ہے، لیکن وہ عمران خان کے لیے جیل میں ایک میٹرس تک نہیں دلوا سکے۔
بشریٰ بی بی نے ملک کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ایک مخلص اور خوددار شخص کو جیل میں رکھا ہوا ہے، جبکہ چوروں، لٹیروں اور ڈاکوؤں کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دے کر حکومت دی گئی ہے۔
بشریٰ بی بی کے ان انکشافات نے عمران خان کی گرفتاری اور جیل میں ان کی حالت زار کے بارے میں ایک نیا پہلو سامنے لایا ہے، جس سے ان کی مشکلات اور قربانیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان کے بیانات پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر روشنی ڈالتے ہیں۔